بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قرضے دو گنا بڑھ جانے پر حکومت کا اسٹیٹ بینک سے قرض نہ لینے کا فیصلہ

datetime 23  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)حکومت نے اعلان کیا ہے کہ قرض دو گناہ بڑھ جانے کی وجہ سے آئندہ مالی سال کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے قرض نہیں لیا جائے گا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق رواں مالی سال کے دوران 14 جون تک حکومت نے مرکزی بینک نے 27 کھرب روپے کے قرضے لیے لیکن گذشتہ برس یہ قرضے صرف 14 کھرب 30 ارب روپے تک لیے گئے تھے۔

رواں مالی سال کے دوران حکومت  کی ٹیکس وصولی میں واضح کمی کی وجہ سے حکومت، مرکزی بینک سے بڑی تعداد میں قرضے لینے پر مجبور ہوئی تاہم آئندہ برس قرضے نہ لینے کا فیصلہ موجود صورتحال کا عکاس نہیں۔حکومت نے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں آمدن کو 14 کھرب روپے تک بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے جس میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ اور سبسڈیز میں کمی شامل ہے۔دریں اثنا حکومت کی مقررہ وقت پر قرض کی ادائیگی 8 سو 59 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جو گذشتہ برس کے 2 سو 47 ارب روپے کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے۔مالیاتی سیکٹر میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کی غیر حاضری کے بعد حکومت اپنی مالیاتی ضروریات پوری کرنے کے لیے کمرشل بینکوں کو دیکھے گا۔کمرشل بینکوں کی جانب سے حکومت کے لیے فنڈ کے بڑے پیمانے پر اجرا سے پرائیویٹ سیکٹر متاثر ہوگا جس کا مجموعی طور پر اثر معاشی سرگرمی پر پڑے گا۔تاہم آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے مالیاتی پروگرام کی منظوری کے بعد ممکنہ طور پر پاکستان کے لیے دیگر دوطرفہ ذرائع سے بھی پاکستان کے لیے فنڈ کا اجرا شروع ہوجائے گا جس کی مدد سے حکومت کا اسٹیٹ بینک کے ساتھ ساتھ دیگر کمرشل بینکوں پر بھی انحصار کم ہوجائے گا۔واضح رہے کہ کمرشل بینک پہلے ہی حکومت کے لیے 52 کھرب روپے کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں جن میں ٹریڑری بلز کے لیے 31 کھرب 22 ارب جبکہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) میں 20 کھرب 77 ارب کی سرمایہ کاری شامل ہیں۔

دوسری جانب دیگر مالیاتی ادارے، جن کا بینک سے کوئی تعلق نہیں، وہ بھی پی آئی بیز میں 13 کھرب 64 ارب روپے جبکہ 6 سو 78 ارب روپے ٹی بلز میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں جس کے ساتھ نجی شعبے سے سرمایہ کاری کا مجموعی حجم 73 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔رواں برس اپریل تک حکومت کا مجموعی ملکی قرضہ ایک سو 85 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے لیکن مالیاتی شعبے کے ماہرین کا ماننا ہے کہ حکومت کو طویل مدتی پی آئی بیز کے اجرا کو دکھنا ہوگا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بھی اپنے دور اقتدار کے آغاز میں زیادہ شرح سود کے ساتھ پی آئی بیز جاری کیے تھے تاہم جب شرح سود کم ہوا تو یہ حکومت کا فیصلہ کافی نقصان درہ ثابت ہوا تھا۔بینکرز کی جانب سے حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ حکومت کی جانب سے 40 ہزار روپے والے پرائز بانڈکی رجسٹریشن کروانے کے معاملے سے اس کے قرض لینے کے ذرائع پر فرق پڑے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…