لاہور( این این آئی)فرشتہ قتل کیس میں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ اسلام آباد پولیس کو بھجوا دی گئی ۔ذرائع کے مطابق مقتولہ فرشتہ کے نمونے او رکپڑوں سے کسی شخص کا ڈی این اے نہیں مل سکا ۔
فرشتہ کیس میں12مشکوک افراد کے بھی ڈین این اے لئے گئے تھے۔ فرشتہ قتل کیس میں ریکارد یافتہ لوگوں کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ۔ ڈیڑھ سو سے قریب مشکوک افراد سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ۔دوسری جانب کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے۔مذکورہ کیس سے متعلق ضلعی مجسٹریٹ نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے احکامات جاری کیے تھے، تاہم اب اس کی عدالتی تحقیقات چیف کمشنر آفس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمیشنر وسیم کر رہے ہیں۔ انکوائری کے دوران فرشتہ کے لواحقین نے کہا کہ انہوں نے بچی کی گمشدگی کی رپورٹ جمع کروانے کے لیے 3 روز تک متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا تاہم تھانے کے ایس ایچ او نے بات کرنے کی زحمت بھی نہیں کی گئی۔تحقیقات کے پہلے مرحلے میں گرفتار پولیس افسران کے بیانات بھی ریکارڈ کر لیے گئے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں پولی کلینک کے ڈاکٹرز اور دیگر کے بیانات بھی لیے جائیں گے۔واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے اغوا، مبینہ ریپ اور قتل کے کیس میں ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن اسلام آباد کی گرفتاری میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اور انسپکٹر جنرل پولیس سے وضاحت طلب کرلی تھی۔