لاہور (این این آئی) مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے اور منڈا ہیڈ ورکس سے ڈیم سائٹ تک رابطہ سڑک کی تعمیر زور و شور سے جاری ہے۔ پراجیکٹ ایریا میں تعمیراتی سرگرمیاں زور پکڑنے پر مقامی قبائل میں جوش و خروش بڑھ گیا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے مئی کے پہلے ہفتے میں مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تعمیراتی کام کا افتتاح کیا تھا۔
چیئرمین واپڈالیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کے علاوہ مہمند ضلع سے رکن قومی اسمبلی ساجد خان کی سربراہی میں مقامی عمائدین نے پراجیکٹ ایریا کا دورہ کیا اور رابطہ سڑک پر تعمیراتی کام کا جائزہ لیا۔ منڈا ہیڈورکس سے ڈیم سائٹ تک دریائے سوات کے دونوں کناروں پر زیر تعمیر رابطہ سڑکیں 15اعشاریہ 5 کلو میٹر طویل ہیں۔ یہ رابطہ سڑکیں ہیوی مشینری اور دیگر آلات ڈیم سائٹ تک پہنچانے کے لئے تعمیر کی جارہی ہیں۔ چیئرمین واپڈا اور مقامی عمائدین کے دورے کے موقع پر پراجیکٹ انتظامیہ، کنٹریکٹر اور کنسلٹنٹس کے نمائند ے بھی موجود تھے۔ مہمند ڈیم پراجیکٹ کی تعمیراتی سرگرمیوں سے متعلق کئی ایک کام پہلے ہی مکمل کئے جاچکے ہیں، جن میں پراجیکٹ ایریا میں موسمیاتی سٹیشن کا قیام، پانی کے اخراج کی پیمائش کے لئے پراجیکٹ ایریا میں دریا پر آلات کی تنصیب اور سٹرکچرز کی تعمیر کے لئے ابتدائی جیوٹیک بورنگ شامل ہیں۔اِس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ مہمند ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر سے 6 ہزار لوگوں کو ملازمت ملے گی، زمین اور دیگر اثاثوں کے لئے معاوضہ کی ادائیگی کے علاوہ واپڈا عتماد سازی کے اقدامات کے طور پر پراجیکٹ ایریا میں تعلیم، صحت اور واٹر سپلائی کی سہولیات اور انفراسٹرکچر کی تعمیر پر 4 ارب 61کروڑ روپے خرچ کرے گا۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے دور افتادہ علاقوں کی ترقی کے علاوہ مہمند ڈیم
پراجیکٹ قومی معیشت کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں پانی اور بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ رکن قومی اسمبلی ساجد خان نے کہا کہ مقامی عمائدین پراجیکٹ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لئے آئے ہیں۔ پراجیکٹ کی تعمیر کے لئے قبائل بھر پور تعاون جاری رکھیں گے۔ مہمند ڈیم کی تعمیر کا آغاز مقامی قبائل کے خوابوں کی تعبیر ہے۔
ڈیم کی تعمیر سے مقامی قبائل کو زبردست فوائد حاصل ہوں گے،علاقے میں معاشرتی ترقی ہوگی، مقامی لوگوں کو روز گار ملے گا اور غربت میں کمی آئے گی۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ مہمند ڈیم ایک تاریخی اور منفرد منصوبہ ہے،جو خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند کے دورافتادہ علاقے میں دریائے سوات پر تعمیر کیا جارہا ہے۔ پراجیکٹ پانچ سال اور آٹھ ماہ میں مکمل ہوگا۔ تکمیل پر مہمند ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت مجموعی طور پر 1.2ملین ایکڑ فٹ ہوگی، 800 میگاواٹ سستی پن
بجلی پیدا ہوگی اورساتھ ہی پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کے علاقوں میں سیلاب کی روک تھام ممکن ہوسکے گی۔ مہمند ڈیم میں ذخیرہ کئے گئے پانی سے ایک لاکھ 60 ہزار موجودہ اراضی کے علاوہ تقریبا 16 ہزار 7 سو ایکڑ نئی اراضی بھی سیراب ہوگی جبکہ پشاور کو روزانہ 300 ملین گیلن پانی بھی پینے کے لئے فراہم کیا جائے گا۔منصوبے سے ہر سال تقریبا51ارب 60 کروڑروپے کے مساوی فوائد حاصل ہوں گے۔