لاہور(این این آئی) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ قمری کیلنڈ ر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیا ہے اور منگل کے روز اسے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا جو فیصلہ کرے گی کہ اسے اپنانا ہے یا پرانے نظام پر ہی چلنا ہے، چاند دیکھنے کیلئے سائنسدانوں کی مدد سے ویب سائٹ تیار کر لی ہے جس کی موبائل ایپ بھی آج (پیر)سے دستیاب ہو گی،
ہم نے علماء کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ اب چاند دیکھنے کیلئے پاپڑ بیلنے کی ضرورت نہیں اور ٹیکنالوجی کی مدد سے بآسانی چاند کو دیکھا جا سکتا ہے،ناسا اس مہم پر ہے کہ انسان اب طویل مدت کیلئے چاند پر رہ سکتا ہے اس لئے علماء کو فکر نہیں کرنی چاہیے بلکہ ان کیلئے اور مسائل آئیں گے، انہیں فکر ہے کہ ان کا کردار ختم ہو جائے گا اور ان کی تنخواہ کا کیا بنے گا،لوگ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے احتساب سے متعلق جووعدہ کیاتھاوہ پورانہیں ہوا،ابھی تک لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں لائی جا سکی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے دورہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فواد چوہدری نے نہ صرف امسال بلکہ آئندہ پانچ سالوں میں آنے والی عیدوں کی تاریخ کی بھی پیشگوئی کر دی۔ جس کے مطابق امسال عید الفطر 5جون، اس کے بعد 24مئی2020،14مئی 2021،3مئی 2022،22اپریل 2023اور 10اپریل 2024ء کو عید الفطر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اب ٹیکنالوجی کا انقلاب آرہا ہے، چوتھا صنعتی انقلاب ٹیکنالوجی بیسڈ ہے اس لئے بہت ضروری ہے کہ ہم اس پر توجہ مرکوز کریں اور ہم پوری ہیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے۔ا نہوں نے کہا کہ میں جب وزارت اطلاعات میں تھا تو وہاں بھی بدلتے حالات کے مطابق اصلاحات کیلئے کام کا آغاز کیا۔ ہماراایکسٹرنل پبلسٹی ونگ عملاً زیرو ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم عالمی دنیا میں پاکستان کانقطہ نظر دے ہی نہیں پاتے۔
اسی طرح میڈیا کے اندر بھی ٹیکنالوجی کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔زراعت میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو نہیں لایا گیا، ستر سال سے ٹیکسٹائل میں ہیں لیکن ہمیں ایک پرزہ بھی باہر سے منگوانا پڑتا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سائنٹسٹ اور بچوں کوبتانا ہوگا کہ علم کا کوئی مقابلہ نہیں اور اس کے بغیر قومیں آگے نہیں جاتیں۔ ہمارے ہاں ہر دفعہ عید کے چاند کا مسئلہ ہوتا ہے۔ ریاست مذہبی تہوار کے لئے فورس نہیں کر سکتی بلکہ یہ دل اور عقیدے کا معاملہ ہے لیکن درست بات کہنا اور درست سمت کی طرف لے کر چلنا ریاست کا فرض ہے۔
ہم نے علماء حضرات کی توجہ اس طرف جانب مبذول کرائی کہ چاند دیکھنے کے لئے پاپڑ بیلنے کی ضرورت نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم یہ بآسانی دیکھ سکتے ہیں کہ چاند کہاں، کب اور کیسے پیدا ہوگا اور اس کی نوعیت کیا ہو گی،اگر سائنسی ایجاد دوربین حرام ہے تو کیا عینک کا استعمال درست ہے،اس چیز کو عقل نہیں مانتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سائنسدانوں، محکمہ موسمیات، سپیس ایجنسی، سپارکو سے مل کر ویب سائٹ اورایپ تیار کی ہے اور یہ پاکستان کی پہلی چاند دیکھنے کی ویب سائٹ ہے جس میں ہچری کیلنڈر، ڈے ٹو ڈے تاریخ، اسلامی تہواروں کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے آج سے اس کی ایپ گوگل پلے سٹو رپر بھی دستیاب ہو گی
اور لوگ بآسانی چاند سیکھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چاند کب، کہاں اور کیسا ہے یہ مشکل کام نہیں ہے اصل مسئلہ چاند کی پیدائش ہوتا ہے۔ اس کی تین شرطیں ہیں جس میں پاکستان کی حدود میں 6.8ایلٹی چیوٹ، وزیبلٹی اور چمک 0.8فیصد اور غروب آفتاب اور چاند کے درمیان 38منٹ کا فرق ہونا چاہیے اور اگر یہ تینوں چیزیں ہوں گی تو چاند نظر آ گیا ہے۔ اس ویب سائٹ کے ذریعے پاکستان میں بسنے والے ہی نہیں بلکہ امریکہ، آسٹریلیا، ناروے اور دیگر ممالک میں بسنے والے مسلمان بھی استفادہ کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسے پانچ سال کے لئے رکھا ہے کیونکہ ٹیکنالوجی آگے جارہی ہے اور حالات کو دیکھتے ہوئے اس پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ آج ناسا اس طرف پیشرفت کر رہا ہے کہ انسان چاند پر طویل مدت کے لئے رہ سکتا ہے ایسے میں علماء کو فکر نہیں کرنی چاہیے بلکہ ان کے لئے اور بھی مسائل آئیں گے، انہیں ویسے ہی فکر ہو جاتی ہے کہ ان کا کردار ختم ہو جائے گا،اس سے گھبرانا نہیں چاہیے کہ ہماری تنخواہ کا کیا بنے گا۔ آ پ کو نئے مواقع ملیں گے نئے نئے کام آتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قمری کیلنڈری کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیا ہے او رمنگل کے روز اسے کابینہ میں رکھا جائے گا جہاں اس پر بحث ہو گی۔ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کرنا ہے اس کیلنڈر پر جانا ہے یا پرانے نظام کے مطابق ہی چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست کے مہینے کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طور پر منائیں گے۔
ہم چالیس سال سے کم عمر کے لوگوں کو کہیں گے کہ وہ اپنے آئیدیاز سامنے لائیں ہم انہیں سپانسر کریں گے اور اس کیلئے قرضے دئیے جائیں گے۔ ان کے آئیڈیا کو شوکیس کریں گے او رانٹیلیکچوئل پراپرٹی پر ڈالیں گے اور جہاں ان کے رائٹس محفوظ ہو جائیں گے۔ چاروں گورنر ہاؤسز میں سائنس میلے کا انعقاد کیا جائے گا اور یہاں آئیڈیاز کو منتخب کیا جائے گا او رپھر اسے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شو کیس کریں گے۔ ہمارے ہاں ایسے ہونہار بچے ہیں جنہوں نے زبردست کام کیا ہے لیکن انہیں مواقع نہیں ملتے، ہر سال سائنس میلے کا انعقاد کیا جائے گا، پاکستان میں ٹیکنالوجی کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جائے گا او رکوشش ہو گی کہ اس میں دنیا بھر سے اعلیٰ پائے کے ٹیکنالوجسٹ شرکت کریں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ فائیو جی کے آنے کے بعد بہت بڑی تبدیلی آئے گی بلکہ ہواوے کمپنی نے اس کی بنیاد تیار کر لی ہے
جس میں ایک فلم ساڑھے تین سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ ہو جائے گی، ٹی وی کی شکل اور نوعیت ہی تبدیل ہو جائے گی لیکن جب فیصلہ سازوں کو ہی پتہ نہ ہو کہ کیا مضمرات ہیں تو پھر ہم حالات کا کیسے سامنا کر سکتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہم ملک بھر میں 1500سکولوں کو منتخب کریں گے جنہیں ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھا میٹکس سے اپ گریڈ کریں گے،اسی طرح 1500سکولوں کو کلین واٹر اور سولر پر لا رہے ہیں۔موجودہ حالات میں سولر ٹیکنالوجی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ملک کا توانائی کا بحران اس سے حل ہوگا، ہم یونیورسٹیزمیں ہونے والی ریسرچ کو اکٹھا کریں گے تاکہ پاکستان کو ایڈوانس ملک کے طو رپر لے کر آگے بڑھیں کیونکہ ہمارے پاس اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے،انشاللہ ہم تین سالوں میں پاکستان کو ماڈرن ملک بنائیں گے۔انہوں نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن میں ملوث لوگوں کابیرون ملک چلاجانابدقسمتی سے کم نہیں اورلوگ ہمیں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ہماری حکومت میں باہرچلے گئے۔
شہبازشریف صاحب یاکسی دوسرے کے بیرون ملک جانے پربھی لوگ ہم سے پوچھتے ہیں،عوام احتساب کے حوالے سے کچھ مایوس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کوآصف زرداری اورنوازشریف کے کارناموں کاپتا ہے۔ااپوزیشن کے پاس کرنے کوکچھ نہیں اس لئے عوام کوان پریقین نہیں۔مریم نوازیابلاول صاحب نے زندگی میں کبھی کوئی کام ہی نہیں کیا،مریم نوازیابلاول صاحب نے صرف سیاست ہی کی ہے،روزگارکمانے کیلئے کچھ نہیں کیا،لوگ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے احتساب سے متعلق جووعدہ کیاتھاوہ پورانہیں ہوا،ابھی تک لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں لائی جا سکی۔ انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں رویت ہلال کمیٹی کی ضرورت نہیں،5سال کے لئے کیلنڈرترتیب دیدیاہے،ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں سائنس اورٹیکنالوجی کے میدان میں انقلاب لے کرآئیں،بدقسمتی سے ماضی کے حکمرانوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کام نہیں کیا۔قبل ازیں فوا د چوہدری نے اجلاس کی صدارت کی اور بعد ازاں چاند دیکھنے کے لئے بنائی گئی ویب سائٹ کا افتتاح بھی کیا۔