اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وہ وفاقی وزیر بن کر بور ہوئے ہیں اور مستقبل میں وزیراعلیٰ بننا چاہیں گے،ٹیکنوکریٹس کی ٹیم بھی اگر کارکردگی نہیں دکھاتی تو برانڈ عمران خان کو نقصان ہو گا،مریم نواز اور بلاول دونوں کے پاس بیانیہ نہیں ،پا س تحریک چلانے کے لیے اخلاقی حیثیت نہیں یہ سارے چور اکٹھے ہوئے ہیں ۔
ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پاس بہت اختیارات ہوتے ہیں اور وہ بڑے پیمانے پر تبدیلی لا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر قرضوں کی ری شیڈولنگ بروقت کر لی ہوتی تو معاشی مسائل کی شدت میں اب بہت کمی آچکی ہوتی۔فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ میں تبدیلی سے برانڈ تحریک انصاف کو نقصان ہوا ہے، ٹیکنوکریٹس کی ٹیم بھی اگر کارکردگی نہیں دکھاتی تو برانڈ عمران خان کو نقصان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو معاشی طور پر اب تک جو کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا، عمران خان نے چوتھے دن اجلاس میں اسدعمر کو معاشی شعبے میں بہتری نہ لانے کی صورت میں بتا دیا تھا کہ اس کا نتیجہ کیا ہو گا اور پھر وہی ہوا۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف متوسط طبقے کی نمائندگی کرتی ہے، یہ قیادت کا امتحان ہے کہ وہ تبدیلی لائے، اگلے دو سال میں پتہ لگے گا کہ پارٹی کیا کرتی ہے۔وفاقی وزیر ے کہا کہ اگلے چھ سے آٹھ ماہ ہماری حکومت کے لیے اہم ہیں، یہ معاشی اور سیاسی ٹیم کا امتحان ہو گا کہ کیسے عوام کے لیے کام کرنا ہے اور ساتھ ساتھ انہیں آگاہ بھی کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں میں وفاداری خاندان کے ساتھ ہوتی ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کبھی ایک ساتھ تو کبھی ایک دوسرے کی مخالف ہو جاتی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو کی سیاست کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان کی باتیں زیادہ اور عملی کام کم ہیں،مریم نواز اور بلاول دونوں کے پاس بیانیہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی سیاست والد بچانے سے متعلق زیادہ اور عوامی مسائل کے بارے میں کم ہے اس لیے عمران خان برانڈ کو ان سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن ہمارے لیے چیلنج نہیں ہے مریم نواز، بلاول زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے پا س تحریک چلانے کے لیے اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔
یہ سارے چور اکٹھے ہوئے ہیں۔ ان سے یہ کام نہیں ہو گا، اگر کوئی قیادت آگئی تو اور بات ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کے احتساب پر شور صرف دباؤ کیلئے ہے، اس دفعہ بڑے لوگ شکنجے میں اذئے ہیں اس لیے شور بھی زیادہ ہے اور وہ سیاسی رنگ دے رہے ہیں، ان کی کرپشن کا کسی کو ثبوت نہیں چاہیے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت سائنس کیلئے فنڈنگ کی کمی کا شکوہ اکثر افراد کرتے ہیں لیکن وہ اس شعبے کیلئے کوئی منصوبہ پیش نہیں کرتے۔
پاکستان سائنس فائونڈیشن اہم ادارہ ہے لیکن ہم اس کے سربراہ کو صرف ڈیڑھ لاکھ روپے دے رہے ہیں تو اس کے لیے کوئی امریکہ سے اچھی پیشکش چھوڑ کر کیوں آئیگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ وزیر کا کام ویژن دینا ہوتا ہے، ہندوستان میں جس شخص نے اس شعبے کا رخ تبدیل کیا اس کا تعلق قانون کے شعبے سے تھا، اسی طرح امریکہ میں بھی اصلاحات متعارف کرانے والا ایک وکیل تھا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان بنانے والے لوگ ویژن رکھتے تھے اس لیے پاکستان میں 1952 میں ریسرچ کا بہت بڑا ادارہ بنایا گیا اور ملک میں آنے والی صنعتی انقلاب کی یہی بنیاد تھی، چین، ملائیشیا اور کوریا میں یہ وزارت وزیراعظم کے پاس ہوتی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے کو ذوالفقار علی بھٹو کی نیشلائزیشن کی پالیسی سے بہت نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق، ذوالفقار علی بھٹو اور نوازشریف کے ادوار میں اس شعبے کو نقصان ہوا۔
بے نظیر بھٹو نے آئی ٹی کے شعبے میں کچھ کام کیا لیکن اسے نظرانداز کرنے میں وہ بھی شامل ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ نصاب کے جدید نہ ہونے کے حوالے سے شکایات درست ہیں لیکن اب انٹرنیٹ پر ہر چیز موجود ہے، نصاب کی اہمیت آج بھی ہے لیکن وہ نہیں ہے جو کچھ سال پہلے تھی۔انہوںنے کہاکہ ہماری وزرات نے کیلنڈر بنا کر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا ہے، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور لوگوں کے مسائل کے درمیان رابطہ نہیں ہے مثلا ملک میں پینے کی پانی کی قلت ہے لیکن اس شعبے میں سائنس کا کوئی کردار نہیں ہے۔
اسی طرح ملک میں وزرات اور وسائل کے باوجود ٹیکسٹائل کے شعبے کا ہر چھوٹا بڑا پرزہ ہم باہر سے منگوا رہے ہیں۔فواد چوہدری نے شکوہ کیا کہ گزشتہ وزارت میں بھی دیکھا کہ لوگ سرکاری پیسے کو ذاتی پیسہ نہیں سمجھتے، ہر شعبے کو پیسہ ملنا چاہیے لیکن اس کی بنیاد منصوبے ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ 1500 اسکولز کو سائنس، ریاضی اور دیگر مضامین کے لیے ماڈل بنائیں گے، پہلے اساتذہ کو تربیت دیں گے، یہ اسکولز یونیورسٹیاں دیکھیں گی تاکہ ایسے بچے سامنے آئیں جن پر مستقبل میں سرمایہ کاری کی جاسکے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ چودہ سال سے کم عمر بچے سائنس کا کوئی آئیڈیا لائیں یا کسی کا سائنس سے جڑا کاروبار کا منصوبہ ہے تو اس کا خرچہ وزارت اٹھائے گی۔