واشنگٹن/اسلام آباد (آئی این پی،آن لائن) عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک 2019جاری کردی جس میں پاکستان کے معاشی حالات مزید خراب ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی اور بیروزگاری میں اضافہ ہوگا، رواں مالی سال میں اقتصادی ترقی 2.9فیصد اورآئندہ سال2.8فیصد رہے گی۔
رواں سال کے دوران مہنگائی 6فیصد ہدف کے برعکس 7.6فیصد رہے گی ، اکاؤنٹ خسارہ 5.2فیصد رہے گاجو آئندہ سال 4.3فیصد بڑھے گا ۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ روز ورلڈ اکنامک آؤٹ لک 2019جاری کردی ہے جس کے مطابق پاکستانی معیشت مزید خراب ہوگی ، بیروزگاری کی شرح میں 6.1فیصد اضافہ ہوگا جبکہ ترقی 9فیصد رہے گی لہٰذاپاکستان کو معاشی اعشاریوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے ۔ آئی ایم ایف کی ’’حکومتوں میں بدعنوانی سے نمٹنے‘‘سے متعلق تحقیق میں 180سے زائد ممالک کا جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان میں کارکردگی کی بنیاد پر ٹیکس حکام کی تنخواہوں کی وجہ سے ٹیکس وصولی قابل ذکر حد تک بڑھی لیکن اس حکومتی اقدام سے رشوت کی شرح میں بھی اضافہ ہوگیا۔ آئی ایم ایف کی ’’حکومتوں میں بدعنوانی سے نمٹنے‘‘سے متعلق تحقیق میں 180سے زائد ممالک کا جائزہ لیا گیا اور یہ بات سامنے آئی زیادہ بدعنوان ممالک نے کم ٹیکس جمع کیا کیونکہ لوگ اس سے بچنے کیلئے رشوت ادا کرتے ہیں، جس میں کک بیکس کی ادائیگی کیلئے ٹیکس میں ڈیزائن کی گئی خامیاں شامل ہوتی ہیں۔تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جب ٹیکس دہندگان کو یہ لگتا ہے کہ اس کی حکومت بدعنوان ہے تو وہ ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔
آئی ایم ایف نے اپنی تحقیق میں پاکستان کی جانب سے کارکردگی کی بنیاد پر ٹیکس حکام کیلئے حالیہ مراعات کا جائزہ لیا جس میں پسندیدہ اور ناپسندیدہ نتائج دونوں شامل تھے۔تحقیق میں یہ پتہ چلا کہ ‘ پاکستان میں ٹیکس حکام کی کارکردگی کی بنیاد پر تنخواہوں میں اضافہ سے50فیصدتک ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ کیا جبکہ رشوت کی درخواستیں بھی 30فیصد تک بڑھ گئیں’۔آئی ایم ایف کی جانب سے اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے زائد اجرت کو نگرانی اور پابندیوں سے جوڑنے کی تجویز دی گئی۔
کرپشن سے لڑنا اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے مقاصد میں سے ایک ہے کیونکہ اس کا وسیع تصور ہے کہ بدعنوانی سے نمٹنا معاشی کارکردگی اور اقتصادی ترقی کیلئے اہم ہے۔آئی ایم ایف کی تحقیق بتاتی ہے کہ مجموعی طور پر کم کرپٹ حکومتیں ان ممالک کے مقابلے میں ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا 4فیصد زیادہ جمع کرتی ہیں جو کرپشن کی بلند سطح کے ساتھ اسی سطح کی اقتصادی ترقی کی شرح پر ہوں۔
ساتھ ہی اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ کرپشن حکومتی ترجیحات کو بھی مسخ کردیتی ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ کرپشن لوگوں کو ملک کی قدرتی وسائل سے بننے والی رقم کے مکمل فائدے سے مستفید ہونے سے بھی روکتی ہے کیونکہ تیل یا کان کنی کی تلاش سے بڑا منافع ہوتا ہے اور یہ کرپشن کیلئے ایک مضبوط رغبت پیدا کرتا ہے۔عالمی ادارے کی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ وسائل سے مالا مال ممالک میں عموما کمزور ادارے اور زیادہ کرپشن ہوتی ہے۔