لاہور( این این آئی)حکومت نے ہندو کمیونٹی کے بارے میں نازیبا ریمارکس پر صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ لے لیا جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے کابینہ کے رکن کے متنازعہ بیان پر ہندو کمیونٹی سے معذرت بھی کی ہے ،سید صمام بخاری کو وزارت اطلاعات کا قلمدان دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جو متوقع طو رپر بدھ کے روز عہدے کا حلف اٹھائیں گے جبکہ فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ وزارت عمران خان کی امانت تھی ، میری وجہ سے پارٹی پر مشکل آئی اس لئے وزارت سے مستعفی ہو گیا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان کی جانب سے ایک تقریب میں ہندؤں کے خلاف انتہائی نا زیبا ریمارکس دئیے گئے تھے اور میڈیا کی نشاندہی پر وزیر اعظم عمران خان نے اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو کارروائی کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے ۔فیاض الحسن چوہان کے ریمارکس پر وفاقی اور صوبائی کابینہ ، پارٹی کے اقلیتی اراکین اسمبلی ،رہنماؤں اور اپوزیشن کی جانب سے بھی شدید تنقید کی گئی جبکہ فیاض الحسن چوہان سے وزارت واپس لینے اور انہیں ڈی سیٹ کرنے کے لئے قرارداد یں بھی قومی اور پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئیں ۔ ذرائع کے مطابق فیاض الحسن چوہان نے معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پیشگی اپنے بیان پر وضاحت جاری کر کے معذرت بھی کر لی تھی تاہم شدید ردعمل کے باعث پارٹی نے ان کی وضاحت اور معذرت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے فیاض الحسن چوہان کو ایوان وزیر اعلیٰ طلب کر کے وزیر اعظم عمران خان اور پارٹی کے شدید رد عمل سے آگاہ کیا ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ آئین کے تحت اقلیتوں کے برابر کے حقوق ہیں اور ان کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔فیاض الحسن چوہان نے وزیر اعلیٰ کو اپنے بیان پر وضاحت د یتے ہوئے ہندو برادری کی دل آزاری پر معذرت کرنے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔فیاض الحسن چوہان نے اپنی وضاحت میں کہا کہ میرا مخاطب ہندو مذہب یا ہندو برادری نہیں بلکہ نریندر مودی، بھارتی فوج اور بھارتی میڈیا تھا
میرے الفاظ سے اگر ہمارے پاکستانی ہندو بھائیوں کی کسی بھی طرح دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ تمام اقلیتیں پاکستان کا حصہ ہیں اور ہم سب پاکستانی ہیں۔ میرا مخاطب نریندر مودی، بھارتی فوج اور بھارتی میڈیا تھا،میرا ٹارگٹ قطعی ہندو مذہب اور ہندو برادری نہیں تھا۔میڈیا میں فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ لئے جانے کی خبروں پر فیاض الحسن چوہان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعلی پنجاب سے ان کی ملاقات ہوئی ہے اور انہوں نے بیان پر وضاحت مانگی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کوئی استعفیٰ نہیں مانگا لہٰذااستعفے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے فیاض الحسن چوہان کے بیان سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ہندو برادری کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور انہوں نے فیاض الحسن چوہان کے بیان پر معذرت بھی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ملاقات کے دوران فیاض الحسن چوہان کو اپنے رد عمل اور جذبات سے آگاہ اور کہا کہ پی ٹی آئی ایسے رویے اور بیان کی حمایت نہیں کرتی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے بعد فیاض الحسن چوہان نے استعفیٰ دیدیا ہے ۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) نے فیاض الحسن چوہان کے نا زیبا ریمارکس کے خلاف قومی اور پنجاب اسمبلی میں قراردادیں بھی جمع کرا دیں
جس میں ان سے نہ صرف وزارت سے استعفیٰ لینے بلکہ ڈی سیٹ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔ فیاض الحسن چوہان نے بعد ازاں ایک بیان میں کہا کہ وزارت عمران خان کی امانت تھی ۔ میری وجہ سے پارٹی مشکل میں آئی اس لئے اپنی وزارت سے مستعفی ہو گیا ہوں ۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا کہ فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ لیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق فیاض الحسن چوہان کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سید صمصام بخاری کو وزارت اطلاعات و ثقافت کا قلمدا ن سونپنے کی منظوری دیدی گئی ہے جبکہ سید صمام بخاری نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ملاقات کی ہے اور انہیں وزارت اطلاعات کا قلمدان سونپنے کا گرین سگنل دیدیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق سید صمصام بخاری متوقع طور پر آج ( بدھ ) کے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔