گوادر (آن لائن)سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی ریلوے میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن کے دستاویزی ثبوت سامنے آگئے ہیں۔خواجہ سعدرفیق نے گوادر میں ریلوے اسٹیشن کی تعمیر کیلئے خریدی گئی زمین میں مبینہ ایک ارب 32کروڑ روپے کی کرپشن اور مالی بد عنوانی کررکھی ہے ۔عدالت کے حکم پر ریلوے کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں خواجہ سعد رفیق کی مبینہ اربوں روپے کی کرپشن بارے ایک مفصل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ہے۔
رپورٹ کے چند مندرجات کے مطابق ریلوے انجنوں کی مرمت اور ڈیزل کے نام پر اربوں روپے لوٹے گئے ہیں۔خواجہ سعد رفیق دور میں ریلوے انجنوں کے نام پر 20کروڑ روپے لوٹے گئے تھے ۔ کروڑوں روپے کی رقم کرپٹ افراد نے وصول کرکے ایک پائی بھی انجن کی مرمت پر نہیں خرچ کی تھی ۔ اس دور میں ریلوے کے سٹوروں سے 16کروڑروپے مالیت کے پرزے چوری کرائے گئے تھے اور 14کروڑ روپے کے ڈسٹری بیوٹر والو چوری ہوچکے ہیں جوابھی تک ریکور نہیں ہوئے۔ ریلوے کے مختلف سٹاک میں 14کرور روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے جبکہ 7کروڑ سے زائد روپے کی چوری میں اعلیٰ افسران ملوث پائے گئے ہیں۔ کراچی اور لاہور کے افسران نے مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر ساڑھے پانچ کروڑ روپے کی چوری کررکھی ہے جبکہ افسران ایڈوانس کے نام پر 2کڑور ہضم کرگئے ہیں۔ ریلوے حکام ریلوے ٹکٹوں کی آمدن سے 16لاکھ ہضم کرچکے ہیں۔ دستاویزات کے تحت لودھراں سے خانپور کے مابین ریلوے ٹریک کی مرمت کے نام پر خواجہ سعد رفیق دور میں 3ارب 62کروڑ روپے لوٹے گئے ہیں جبکہ افسران نے ہیلتھ الاؤنسز کے نام پر 11کروڑ کی کرپشن کی کررکھی ہے جبکہ افسران سرکاری فنڈز میں 4کروڑ کی کرپشن سامنے آئی ہے ۔ ریلوے افسرانکے ٹی اے ڈی اے کے نام پر سوا کروڑ کی کرپشن سامنے آئی ہے جبکہ خواجہ سعد رفیق کے ذاتی استعمال کیلئے 10ملین روپے کی لگژری گاڑی خریدی گئی کو اب غیر قانون اقدام قرار دیا گیا ہے۔
خواجہ سعد رفیق دور میں این ایل سی نے لوکو موٹوادھار لینے کے نام پر اڑھائی ارب روپے کی مالی بد عنوانی سامنے آئی ہے۔ گوادر میں ریلوے اسٹیشن کے قیام کیلئے خریدی گئی زمین میں مبینہ1ارب 32کروڑ کی کرپشن سامنے آئی ے۔ خواجہ سعد رفیق دور میں ریلوے انجنوں میں ڈیزل کے نام پر 1ارب 27کروڑ روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے ۔ رپورٹ عدالت میں درج کی گئی ہے ۔ راولپنڈی میں دکانوں کی تعمیر کے نام پر اڑھائی کروڑ روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے۔