لاہور (آن لائن) نیب نے دوران تفتیش شہباز شریف کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب اور شہباز شریف کے موقف پر نیب کے جواب الجواب کی کاپی لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروادیا شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر مل کیس میں درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ میں دائر کر رکھی ہے نیب نے دوران تفتیش شہباز شریف کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب اور شہباز شریف کے موقف پر نیب کے جواب الجواب کی کاپی لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دی
شہباز شریف کی جانب سے دوران تفتیش نیب کو جمع کروائے گئے بیان میں سابق وزیر اعلی نے موقف اختیار کیا ہے کہ صوبے کا چیف ایگزیکٹو ہونے کے ناطے پبلک سیکٹر کمپنی پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی میں ہدایات جاری کیں، شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ کمپنیز اور محکمے خود ہی وجود میں نہیں آتے، حکومت کے تابع ہوتے ہیں، شہباز شریف نے واضیح کیا ہے کہ پبلک سیکٹر کمپنیز کے قیام کا مقصد عوامی فلاح و بہبود ہے، شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ کمپنیز کی کارکردگی پر نظر رکھنا وزیراعلی اور دیگر نمائندگان کی ذمہ داری ہے، شہباز شریف کے مطابق پنجاب حکومت پنجاب لینڈڈویلپمنٹ کمپنی میں 99 اعشاریہ 7 فیصد شیئرز کی مالک ہے پی ایل ڈی سی کے سی ای او اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی پنجاب حکومت کرتی ہیپنجاب حکومت ہی پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے تمام اخراجات کی ذمہ دار ہے،شہباز شریف کے مطابق پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی پنجاب حکومت کے اہداف اور پالیسی پر عملدرآمد کی پابند ہے لہذاء4 درخواست ضمانت منظور کی جائے دوسری جانب نیب نے شہباز شریف کے جواب پر جواب الجواب بھی ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا نیب نے موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی کی جانب سے ایوارڈ کردہ کنٹریکٹ پالیسی کے متصادم ہے نیب کے مطابق کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی موجودگی میں وزیراعلی پنجاب بھی کمپنی کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے نیب نے واضیح کیا ہے کہ ملزم کی جانب سے کمپنی سے متعلق کیے گئے تمام فیصلے غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں نیب نے شہباز شریف کے جواب ہر جواب الجواب میں مزید کہا ہے کہ پی ایل ڈی سی نے کنٹریکٹ ایوارڈنگ کو پالیسی کی بجائے کاروباری نوعیت کا معاملہ تصور کیا لاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بنچ شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر رہا ہے جس پر شہباز شریف کے وکیل نیب کے موقف کی مخالفت کر چکے ہیں ۔