لاہور (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے نیب سے شہباز شریف کے سابق سیکرڑی فواد حسن فواد کے بنک اکاؤنٹس اور انکم ٹیکس ریٹرنز کی تفصیلات کل طلب کر لیں فواد حسن فواد کے وکیل نے آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے کیس میں دلائل مکمل کر لیے عدالت نے نیب کے وکیل کو آج دلائل دینے کی ہدایت کر دی جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت پر سماعت کی فواد حسن فواد کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے دلائل۔دئیے کہ فواد حسن فواد پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام بے بنیاد ہیں
آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب نے ابھی فواد حسن فواد کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کیا عدالتی استفسار پر نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ فواد حسن فواد کے بنک اکاؤنٹس کی تفصیلات اور انکم ٹیکس ریٹرنز کا ریکارڈ حاصل کیا گیا عدالت نے تفصیلات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے پر نیب پراسیکیوٹر کی سرزنش کی اور ریمارکس دئیے کہ انہوں نے تماشہ لگایا ہوا ہے، جائیں ابھی ریکارڈ لیکر آئیں عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ نیب نے کہا ہے کہ کامران کیانی کے اکاونٹس سے پیسے فواد حسن فواد کے بھائی کے اکاونٹ میں منتقل ہوئے بتائیں فواد حسن فواد کے اثاثوں کی تفصیلات کیا ہیں تفتیشی افسر نے وضاحت کی کہ فواد حسن فواد پر بنیادی طور پر 6 الزامات ہیں فواد حسن فواد کا پنڈی میں پانچ ارب کا ایک پلازہ ہے، نیب ہراسیکیوٹر نے بتایا کہ فواد حسن فواد کے 14 بے نامی اکاونٹ ہیں نیب پراسیکیوٹر نے نشاندہی کی کہ فواد حسن فواد کے اثاثے ان کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے فواد حسن فواد کے وکیل نے نیب کے موقف کی مخالفت کی اور دلائل دئیے کہ 5 جولائی کو آشیانہ سکیم میں فواد حسن کو گرفتار کیا گیا،3 اگست کو ملزم کیخلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتاری ڈالی گئی نیب آرڈیننس کی دفعہ 24 اے کے تحت ملزم کے وارنٹ گرفتاری کسی دوسرے کیس میں جاری نہیں ہو سکتے ملزم پر 14 بینامی دار اکاؤنٹس رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے، فواد حسن فواد کے وکیل نے نشاندہی کی کہ راولپنڈی میں 5 ارب کا پلازہ رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے جس کا تمام ریکارڈ نیب کو فراہم کیا ہے
عدالت نے استفسار کیا کہ فواد حسن نے نوکری کب شروع کی اور کس عہدے ہر بھرتی ہوئے؟ وکیل نے بتایا کہ فواد حسن فواد 1987ء میں اسسٹنٹ کمشنر بھرتی ہوئے فواد حسن فواد نے 2006ء میں تعمیراتی کمپنی قائم کی 50 فیصد شیئرز والد محمد یعقوب، 25 فیصد بیوی رباب حسن و دیگر کے ہیں راولپنڈی کشمیر روڈ پر 15 منزلہ دی مال پلازہ کی 8 کنال زمین گل زرین خان کمپنی کے پاس مختار عام تھا، وکیل نے بتایا کہ پلازے کی زمین کراچی کی رہائشی خاتون راشدہ دربار کے نام پر ہے کے ایل آئی آر موریشیس کی کمپنی ہے ایف وائی سی کمپنی نے 2013 میں ایس ایس آر کے شیئرز کے ایل آئی آر سے خریدے
جسٹس شہزاد احمد نے فواد کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ مانتے ہیں کہ اس پلازے کی قیمت 5 ارب کا ہے جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی پانچ ارب ہے لیکن 3 ارب کا بینک قرض ہے، وقار حسن نے اپنا 5کنال کا پلاٹ ایگریمنٹ میں گل زریں کمپنی کو دیا، فواد حسن فواد کے وکیل نے دلائل۔دئیے کہ جے ایس بنک اور سلک بنک سے 2.8 بلین قرض لیا گیا عدالت نے قاضی مصباح ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ کس زمین کے عوض قرض لیا وکیل نے بتایا کہ جس زمین پر پلازہ بنا اسی زمین پر قرض لیا گیا، زمین کا 43 کروڑ کیش بینکوں کے زریعے گل زرین کمپنی کو دیا اور 50 کروڑ کا حیدر روڈ والا پلاٹ دیا گیا،فواد حسن فواد کے وکیل نے یکم جنوری 2012سے 2018تک کی بینک ٹرانسزیکشن عدالت میں پیش کیں عدالت نے سوال اٹھایا کہ جب کوئی سرکاری ملازمت میں آتا ہے اپنے اثاثے ظاہرکرتا ہے، اس وقت ملزم کے کتنے اثاثے تھے،وکیل۔نے بتایا کہ ملزم کے اس وقت کے اثاثوں کے بارے میں معلوم نہیں :فواد حسن فواد کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کرنے پر عدالت نے قرار دیا کہ آپ نے بہت اچھے دلائل دیے ہیں عدالت نے نیب کے وکیل۔کو دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کر دی ۔