اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر عثمان ڈارنے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں عوام پریشان ہیں۔ گیس کے معاملات پر نظر ثانی ہونی چاہیے آنے والے وقت میں عوام کو ریلیف ملے گا، آخری دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں اس کے بعد ضرورت نہیں پڑے گی۔ حکومت نے پہلے دن سے نیک نیتی کے ساتھ یہ کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں اگر قرضہ لیں تو اپنی شرائط پر لیں۔
ن لیگ حکومت کو آٹھ مہینے کے ریزروز ملے ن لیگ نے ہمیں صرف ایک مہینے کا ریزرو دیا تھا، امپورٹس نیچے آئی اور ایکسپورٹس بڑھی ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نیچے آیا ہے، پروگرام کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ شہباز شریف کو پی اے سی کی چیئرمین شپ سے نہیں ہٹا سکتے اگر ایسا کیا گیا تو چار ووٹوں پر کھڑا وزیراعظم محفوظ نہیں رہے گا، حکومت اپنے بیانات کے برعکس آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے ہی ان کی شرائط پر عمل بھی شروع کر دیا۔پیپلز پارٹی کی ناز بلوچ کا کہنا تھا کہ کچھ دن پہلے کہا جارہا تھا کہ گیس مہنگی کیوں کی گئی اس کی تحقیقات ہونگی جو ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی ہوگی اب وزیراعظم گیس کے حوالے سے صفائی پیش کر رہے ہیں۔ معیشت نہایت خطرے میں ہے ضروری ہے۔ یہ لوگ کنٹینر سے نیچے اتریں اور کام کریں۔مشیر وزیراعظم عثمان ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ اس حد تک مسلم لیگ ن کی حکومت غلط طور پر بڑھا کر ریونیو دکھائے گی ۔آپ گزشتہ برس کے جنوری اور اس برس کے جنوری سے موزانہ کرلیں،معیشت کے حوالے سے بہت سی چیزیں واضح ہوجائیں گے۔ اپوزیشن ہم سے کچھ نہیں پوچھ سکتی کیوںکہ یہ سارا بگاڑ انہی کی وجہ سے ہے ۔پاکستان کی عوام اور میڈیا ضرور سوال کرسکتا ہے ۔جہاں تک شہباز شریف کی بات ہے ہم نے سمجھوتہ کیا کیونکہ پارلیمنٹ کو چلتے دیکھنا چاہتے ہیں۔