کراچی(آن لائن)ارشاد رانجھانی کی ہلاکت سے بھی پولیس نے سبق نہ سیکھا۔پولیس کی بے حسی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا۔تفصیلات کے مطابق قصبہ کالونی کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے میں ملزم کے زخمی ہونے کے بعد پولیس اہلکار ملزم کو اسپتال پہنچانے کے بجائے اس کی ویڈیو بنانے میں لگ گیا اور ساتھ ہی کمنٹری بھی کرتا رہا ہے جبکہ ملزم زمین پر پڑا تڑپتا رہا۔
ویڈیو بنانے کے بعد پولیس اہل کاروں نے ایمبولینس منگوا کر ملزم عادل کو بر وقت اسپتال پہنچا دیا، تاہم اہل کاروں کی غفلت کے باعث زخمی ملزم کی جان کو خطرہ لا حق ہو سکتا تھا۔معاملے پر ایس ایس پی ویسٹ شوکت کھٹیان نے عجیب و غریب مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ زخمی ملزم کی ویڈیو بنانے کا مقصد شواہد محفوظ کرنا تھا۔واضح رہے کہ 6 فروری کو بھینس کالونی کے قریب یوسی چیئرمین رحیم شاہ نے قوم پرست سیاسی کارکن ارشاد رانجھانی کو ڈکیت قرار دیکر گولی مارکرزخمی کردیا تھا اور اسے اسپتال لیجانے کی اجازت بھی نہیں دی تھی جبکہ پولیس بھی جائے وقوع پرپہنچنے کے بعد مضروب کو اسپتال منتقل کرنے کے بجائے تھانے لے گئی تھی جہاں دوران تفتیش ارشاد رانجھانی دم توڑ گیا تھا اگر ارشاد رانجھانی کو بروقت اسپتال لے جایا جاتا تو اسکی جان بچائی جاسکتی تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کو پولیس کی نااہلی قرار دیا مگر پولیس نے پھر بھی سبق نہیں سیکھا۔ ارشاد رانجھانی کی ہلاکت سے بھی پولیس نے سبق نہ سیکھا۔پولیس کی بے حسی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا۔ قصبہ کالونی کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے میں ملزم کے زخمی ہونے کے بعد پولیس اہلکار ملزم کو اسپتال پہنچانے کے بجائے اس کی ویڈیو بنانے میں لگ گیا اور ساتھ ہی کمنٹری بھی کرتا رہا ہے جبکہ ملزم زمین پر پڑا تڑپتا رہا۔ویڈیو بنانے کے بعد پولیس اہل کاروں نے ایمبولینس منگوا کر ملزم عادل کو بر وقت اسپتال پہنچا دیا