کراچی(این این آئی) اپریل2019 میں حکومت کے انٹرنیشنل مانٹری فنڈ(آئی ایم ایف) سے ہونے والے بیل آؤٹ پیکیج کے معاہدے کے تناظرمیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) پرٹیکس آمدنی میں اضافے کے ذریعہ190ارب روپے سے زائد کے شارٹ فال کوختم کرنے کازبردست دباؤ آگیاہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط میں اہم ترین شرط حکومت کے بے لگام اخراجات میں کمی کے ساتھ ایف بی آر کی ٹیکس آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیرخزانہ اسد عمر ایف بی آر کی ناقص کارکردگی سے خاصے برہم ہیں جس کے باعث ایف بی آر کی قیادت نے حکومت کی پالیسی کے تحت تاجر برادری کو چھاپے مارنے اور دیگر ہتھکنڈوں سے ہراساں کرنے کی بجائے انہیں آسانیاں فراہم کرنے کی پالیسی اختیار کرلی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر نے ٹیکسوں کی بنیاد مضبوط کرنے اور نئے ٹیکس دہندگان کوٹیکس نیٹ میں راغب کرنے کی غرض سے ملک گیرمہم کی حکمت عملی وضع کرلی ہے جس کے تحت ٹیکس پالیسیوں میں دخل اندازی کی بجائے مقررہ اہداف کے مطابق ٹیکس آمدنی وصولی پرتمام ترتوجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس سلسلے میں ایف بی آر کی ٹیمیں بڑے شہروں میں آئندہ ہفتے سے گھرگھر جا کر معلومات حاصل کریں گی جس سے ٹیکس دائرے میں وسعت کے ساتھ ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگا۔ اپریل2019 میں حکومت کے انٹرنیشنل مانٹری فنڈ سے ہونے والے بیل آؤٹ پیکیج کے معاہدے کے تناظرمیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو پرٹیکس آمدنی میں اضافے کے ذریعہ190ارب روپے سے زائد کے شارٹ فال کوختم کرنے کازبردست دباؤ آگیاہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط میں اہم ترین شرط حکومت کے بے لگام اخراجات میں کمی کے ساتھ ایف بی آر کی ٹیکس آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہے۔