اسلام آباد(آن لائن) شہباز شریف کو پبلک اکانٹس کمیٹی کی سربراہی سے ہٹانے کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ڈٹ گئے۔ اسد قیصر کا کہنا ہے کہ میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔ انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے زبانی حملوں کا جواب بھی دیا اور ساتھ ہی انہوں نے چئیرمین پبلک اکانٹس کمیٹی شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد آنے کی صورت میں استعفی دینے کا عندیہ بھی دے دیا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان بھی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔ اسد قیصر جن وعدوں پر اسپیکر قومی اسمبلی بنے تھے وہ پورے نہیں کر رہے۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق اسد قیصر نے اپوزیشن کو ٹف ٹائم دینے کا دعوی کیا تھا۔اسد قیصر ایوان کا ماحول حکومت کے حق میں بہتر بنانے کا وعدہ بھی پورا نہیں کر سکے اور اب انہوں نے شہباز شریف کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی صورت میں استعفی دینے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔اس ضمن میں جلد ہی وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی اہم ملاقات متوقع ہے۔ دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے شہباز شریف کے خلاف حکومت کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ شہباز شریف کو پبلک اکانٹس کمیٹی کی سربراہی سے ہٹانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں جس میں حکومت کے اتحادیوں کی منظوری کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔تاہم بی این پی مینگل نے اس معاملے میں حکومت کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ بی این پی مینگل ذرائع کے مطابق پارٹی کسی غیر جمہوری اقدام میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین شہبازشریف کوعہدے سے ہٹانے کے معاملے میں اخترمینگل کاووٹ فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔ اور اب اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفے کے عندیے نے وزیراعظم عمران خان کے لیے نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔