کراچی(این این آئی)فیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر)کو10بڑے شعبوں سے ٹیکس آمدن میں اربوں روپے کمی کا سامنا ہے، موبائل فون، گاڑیاں، پیٹرولیم مصنوعات، اسٹاک مارکیٹ میں مندی اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس چھوٹ قومی خزانے پر بھاری پڑی۔تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت کا بڑا سہارا ٹیکس ریونیو ہے تاہم نئے پاکستان میں بھی ٹیکس اہداف پورے ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق موجودہ حکومت کو ابتدا میں ہی 191 ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔موجودہ مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر ٹیکس ریونیو میں 43 ارب 88 کروڑ کا نقصان ہوا، موجودہ حکومت کوسابق دور میں تنخواہ دار طبقے کو 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس چھوٹ کا بوجھ بھی سہنا پڑا، پہلی ششماہی میں 25 ارب کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔ایف بی آر کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق فون کارڈز پر ٹیکس وصولی پر عدالتی استثنیٰ نے بھی حکومت کو 21ارب کی ٹھیس پہنچائی، ٹیلی کام سیکٹر سے بھی 25 ارب کے بجائے صرف 3 ارب 67 کروڑ ٹیکس ملا۔وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں کمی سے اقتصادی سرگرمیاں بھی ٹھپ ہوگئیں، گڈز اینڈ سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں 20 ارب سے زیادہ کی کمی آئی، اسٹاک مارکیٹ میں مندی سے ریونیو میں 4 ارب 64 کروڑ کا نقصان ہوا۔ایف بی آر کے مطابق گیس کی فروخت پر سیلز ٹیکس ریونیو بھی تقریبا 4 ارب جبکہ بینکنگ سیکٹر سے 1.6 ارب روپے کم وصول ہوئے، سیمنٹ سیکٹرمیں 2 ارب 81 کروڑ، گاڑیوں کی فروخت میں کمی سے 2 ارب سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ایف بی آر کے مطابق حکومت نے ایل این جی، ایل پی جی، کوئلے، تمباکو سمیت بعض شعبوں سے 26 ارب روپے اضافی کمائے۔