اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب میں اہم انتظامی عہدوں پر تعینات افسروں کے احتساب کیلئے وزیر اعظم کی طرف سے پنجاب حکومت کوبھجوائی گئی 800 کرپٹ و بدعنوان بیوروکریٹس، پولیس و ریونیوافسروں اور انجینئرز کی لسٹ دو ماہ بعد غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ چیف سیکرٹری نے وزیر اعلی پنجاب کی منظوری سے ایوان وزیراعظم سے دوبارہ لسٹ کی فراہمی کی درخواست کردی۔
روزنامہ 92 کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی منظوری سے ایوان وزیر اعظم نے 7 دسمبر کو پنجاب حکومت کو صوبے میں اہم انتطامی سیٹوں پر تعینات مبینہ کرپٹ 800 افسران کی لسٹ فراہم کی اور حکم دیا گیا وزیر اعلی پنجاب اس لسٹ پر نظر ثانی کریں تاکہ صوبے کی انتظامی مشینری میں کرپشن کا خاتمہ اور انتظامی سیٹ اپ میں غیر جانبداری کو یقینی بنایا جا سکے ۔ایوان وزیر اعظم کی طرف سے غیرجانبدار ، ایماندار و اچھی شہرت کے افسران کی تعیناتی کو صوبہ بھر میں انتظامی پوسٹوں پر یقینی بنانے کے لئے 21 جنوری تک کا وقت دیا گیا تھا ۔ 22 جنوری کو چیف سیکرٹری پنجاب نے وزیر اعلی کو ایک خط لکھ کر بتایا کہ وزیر اعظم کی طرف سے صوبے کو بھجوائی گئی لسٹ کا کھوج نہیں لگایا جاسکا ، چیف سیکرٹری پنجاب کو لسٹ وصول نہیں ہوئی جبکہ ایوان وزیر اعظم اس مسئلہ پر پراگراس رپورٹ کے لئے دبائو ڈال رہا ہے ۔ ان حالات میں مناسب رہنمائی فرمائی جائے اور اگر اس معاملے پر کوئی پیشرفت ہے تو فراہم کی جائے تاکہ ایوان وزیر اعظم کے احکامات پر عمل کیا جاسکے ۔ ایوان وزیر اعلی نے چیف سیکرٹری پنجاب کو مطلع کیا کہ ایوان وزیر اعلیٰ کو اس طرح کی کوئی لسٹ موصول نہیں ہوئی تاہم اس سلسلے میں ایوان وزیراعظم سے رجوع کیا جائے ۔
ذرائع کا کہنا ہے پنجاب کی حکومت نے وزیر اعظم کی ہدایات کے برعکس صوبائی انتظامیہ میں اہم انتظامی عہدوں پر مبینہ طور پر بری شہرت، بدعنوان اور کرپٹ افسران کو تعینات کررکھا ہے ۔ ذرائع کے مطابق لسٹ میں کرپٹ بیوروکریٹس، پولیس افسران، ریونیو افسران اور ایس ڈی اوز، ایکسین، ایس ای اور چیف انجینئرز کے نام شامل تھے ۔ یہ لسٹ اعلی سول خفیہ ادارے کی معلومات کی بنیاد پر ترتیب دی گئی تھی۔