کراچی(این این آئی)پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ گیس کے بحران نے ملک کو پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیاہے۔ ملک میں روزانہ ایک ارب مکعب فٹ قدرتی گیس چوری ہو رہی ہے جس پر قابو پانے یا اصلاحات کا عمل شروع کرنے کے بجائے گیس کی قیمت میں اضافہ کر کے ایماندار صارفین کوسزا دی جا رہی ہے۔
گیس کمپنیوں کے سربراہان کی برطرفی اور قیمت میں حالیہ اضافہ سے گیس سپلائی سمیت مجموعی صورتحال بہتر نہیں ہوئی مگر عوام کی کمر ٹوٹ گئی جبکہ ملک بھر میں سینکڑوں کارخانے بند اور لاکھوں مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گیس بحران سے برامدات اور ریونیو بھی متاثر ہو رہے ہیں مگر عوام کو صرف تسلیاں دی جا رہی ہیں۔ گیس کی قیمت بڑھنے کے بعد جہاں معیشت کو نقصان پہنچا ہے وہاں عام شہری صرف توانائی کی مد میں اپنی آمدنی کا تیس فیصد تک خرچ کرنے پر مجبور ہو گیا ہے جس سے انکا صحت، بچوں کی تعلیم ، کرایہ اور دیگر امور کا بجٹ متاثر ہوا ہے۔ سابقہ دور میں اربوں روپے کی گیس چوری کرنے والے کارخانہ داروں اور ان سے ملی بھگت کرنے والے بیوروکریٹس کے خلاف کاروائی نہ ہونا افسوسناک ہے۔بجلی کا شعبہ بھی توجہ کا متقاضی ہے جس میں اصلاحات کے بغیر گردشی قرضہ جو ڈیڑھ کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے کے جن کو بوتل میں بند کرنا ناممکن ہے۔ 195 ناکام سرکاری اداروں کو مصنوعی طور پر زندہ رکھنے پر بھی سالانہ گیارہ سو ارب روپے خرچ کرنے اور اسکی سزا عوام کو دینے کا سلسلہ پورے زور و شور سے جاری ہے۔