بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

وزیر اعلیٰ محمود خان سے اختلافات کی وجہ سے چیف سیکرٹری اور آئی جی خیبر پختونخوا کو عہدوں سے ہٹا یاگیا،وجہ تنازعہ کیا تھی؟حیرت انگیز انکشافات

datetime 9  فروری‬‮  2019 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے اختلافات کے باعث وفاقی حکومت نے چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور آئی جی صلاح الدین محسود کو عہدوں سے ہٹا دیا جبکہ محمد سلیم کو نیا چیف سیکرٹری اور نعیم خان کو نیا آئی جی خیبر پختونخواہ تعینات کر دیا ،سابق آئی جی صلاح الدین محسود نے صوبائی حکومت سے اختلافات کی تصدیق کر دی ۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور آئی جی خیبر پختون خوا صلاح الدین محسود کو عہدے سے ہٹادیا ہے ، گریڈ 22 کے سابق چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ صلاح الدین محسود کو آئی جی آزاد کشمیر ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں ،خیبرپختونخوا میں گریڈ 21 کے محمد سلیم کو نیا چیف سیکرٹری تعینات کیا گیا ہے جبکہ پولیس سروس کے گریڈ 22 کے افسر محمد نعیم خان کو صوبے کی پولیس کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے،محمد نعیم خان آئی جی آزاد کشمیر کے طور پر ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے جبکہ نعیم خان ایڈیشنل آئی جی ایلیٹ کے پی بھی رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان تبادلوں اور تقرریوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سیاسی حکومت لیویز اور پولیس کے مابین متوازی سسٹم لانا چاہتی ہے، چیف سیکرٹری اور آئی جی کے پی کی جانب سے سسٹم کی مخالفت کی گئی، چیف سیکرٹری اور آئی جی کے پی کا مؤقف تھا کہ لیویز اور پولیس کا متوازی سسٹم لانا سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف ہے، کہ لیویز فورسز میں سیاسی بھرتیوں کے معاملے پر چیف سیکرٹری کے پی کو تبدیل کیا گیا ہے۔دوسری جانب سے سابق آئی جی خیبر پختونخواہ صلاح الدین نے صوبائی حکومت سے اختلافات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے قبائلی اضلاع میں عارضی طور پر لیویز ایکٹ کی تجویز دی تھی، تجویز کا مقصد خاصہ داروں اور لیویز کی نوکری بچانا تھا، 6 ماہ بعد خاصہ دار اور لیویز پولیس کا حصہ بن جاتے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی فورس کی کمانڈ ڈی پی او اور ڈی آئی جی نے کرنی تھی، قبائلی اضلاع میں پولیسنگ پر چیف سیکرٹری سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر تھے، وزیراعلیٰ اور ماتحت بیوروکریسی کے اس حوالے سے تحفظات تھے، مسئلہ کے حل کے لیے منگل کو اعلی سطح اجلاس بلایا گیا تھا، اجلاس میں مجھ سمیت چیف سیکریڑی نے بھی شرکت کرنا تھی تاہم اطلاع دی گئی ہے کہ ہمیں عہدوں سے ہٹا کر تبادلہ کر دیئے گئے ہیں

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…