کراچی(این این آئی)سندھ حکومت کنگال ہوگئی۔ وفاق کی جانب سے فوری رقم نہ ملی تو بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل بھی مشکوک نظر آرہی ہے جبکہ اخبارات اور چینلز کو ہونے والی ادائیگیاں بھی ممکن نظر نہیں آرہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کے سالانہ شیئر میں 104 ارب روپے کٹوتی پر سندھ حکومت شدید مالی بحران سے دوچار ہوگئی اور خزانہ بالکل خالی ہوگیا ہے۔
محکمہ خزانہ سندھ نے سرکاری اکانٹنٹ کو تنخواہوں اور پنشن کے سوا تمام ادائیگیاں بند کرنے کا حکم دے دیا۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کا اجرا، نئی گاڑیوں کی خریداری، الانسز، مرمت، سابقہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی ادائیگیوں سمیت ہر قسم کے بلوں کی ادائیگی روک دی گئی، معتمد ترین ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کے سالانہ شیئر میں 104 ارب روپے کی کٹوتی اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے اوور ڈرافٹ کی مقررہ حد 20 ارب روپے سے زائد دینے سے انکار پر حکومت سندھ کنگال ہوگئی ہے اور اب خزانے میں حکومت چلانے کے لیے بھی رقم نہیں ہے۔ محکمہ خزانہ سندھ کے مطابق وفاقی حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی کا سالانہ ہدف پورا نہ ہونے پر صوبائی حکومتوں کے شیئر میں کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا اور سندھ حکومت کو رواں مالی سال 104 ارب روپے کٹوتی کاسامنا کرنا ہوگا، محکمہ خزانہ سندھ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے اس اقدام کے بعد اسٹیٹ بینک نے بھی اوور ڈرافٹ کی سہولت 20 ارب روپے تک محدود کردی ہے۔ مالی مشکلات کے پیش نظر سندھ حکومت نے اپنے اخراجات پر نظرثانی کا فیصلہ کرتے ہوئے تنخواہوں اور پنشن کے سوا تمام ادائیگیاں بند کرنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ بعض محکموں کے اکانٹس بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں وفاق نے سندھ حکومت کو صوبے میں جاری وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کا اجرا بھی بند کر دیاہے۔
محکمہ خزانہ سندھ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ سال 90 ارب کی کٹوتی کی تھی جبکہ رواں مالی سال 2018-19 میں 104 ارب روپے کم کر دیے گئے جو سندھ حکومت کے لیے معاشی دھچکے سے کم نہیں، وزیراعلی ہاس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مالی بحران پر وزیراعلی سید مراد علی شاہ نے قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے سامنے صوبائی حکومت کے شیئر میں کٹوتی اور ٹیکسوں کی ادائیگی سندھ حکومت کے حوالے کرنے کامعاملہ اٹھایا تھا مگر وفاقی حکومت کی طرف سے اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔ اگر وفاق کی جانب سے فوری رقم فراہم نہ کی گئی تو بحران اور سنگین ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلی سندھ نے اس سلسلے میں براہ راست وزیراعظم سے رابطہ کرکے انہیں مشکلات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔