لاہور (وائس آف ایشیا)نیب کی جانب سے گرفتار کیے گئے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور پنجاب کے سابق سینئر صوبائی وزیر علیم خان کے لندن میں مہنگے علاقوں میں 4 اپارٹمنٹس کا انکشاف ہوا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نیب میں دوران تفتیش علیم خان سے ان کی لندن میں جائیداد کے بارے میں پوچھا گیا اور یہ بھی پوچھا گیا کہ ان کے پاس یہ جائیداد خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا؟۔
نیب کے تفتیشی افسر نے علیم خان سے 2005 ء میں بنائی گئی آف شور کمپنی کی دستاویزات بھی مانگ لیں جب کہ رقم منتقل کرنے کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔واضح رہے سابق سینئر صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی رہنماء علیم خان کو نیب نے دو روز قبل پیشی کے دوران گرفتار کرلیا تھا۔جس کے بعد علیم خان نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا جسے منظور بھی کر لیا گیا ہے۔ نیب لاہور کی جانب سے جاری گرفتاری کی وجوہات کے مطابق عبدالعلیم خان کی جانب سے مبینہ طور پر پارک ویو کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے بطور سیکرٹری اور ممبر صوبائی اسمبلی کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جس کی بدولت پاکستان و بیرون ممالک میں مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنائے۔ملزم عبدالعلیم خان نے رئیل اسٹیٹ بزنس کا آغاز کرتے ہوئے کروڑوں روپے مذکورہ بزنس میں انویسٹ کیے ، علاوہ ازیں ملزم کی جانب سے لاہور اور مضافات میں اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام مبینہ طور پر 900کنال زمین خریدی جبکہ 600کنال مزید زمین کی خریداری کیلئے بیانہ رقم بھی ادا کی گئی تاہم ملزم عبدالعلیم خان مذکورہ زمین کی خریداری کیلئے موجودہ وسائل کے حوالے سے تسلی بخش جواب دینے سے قاصر رہے۔
ملزم عبدالعلیم خان نے مبینہ طور پر ملک میں موجود اثاثہ جات کے علاوہ 2005اور 2006ء کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد ا?ف شور کمپنیاں بھی قائم کیں جن میں ملزم کے نام موجودہ اثاثہ جات سے کہیں زیادہ اثاثے خریدے گئے جن کے حوالے سے نیب افسران تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم ملزم کی جانب سے ریکارڈ میں مبینہ ردو بدل کے پیش نظر ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے تاہم دوران گرفتاری ملزم کے اپنے اور دیگر بے نامی اثاثہ جات کے حوالے سے قانون کے مطابق تحقیقات رکھی جائیں گی۔