اسلام آباد (این این آئی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے افغان صدر اشرف غنی کیخلاف پاکستان مخالف ٹویٹس پر مذمتی قرداد منظور کرلی ۔ جمعہ کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس ہوا ۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے افغان صدر اشرف غنی کیخلاف پاکستان مخالف ٹویٹس پر مذمتی قرداد منظور کی۔افغان صدر اشرف غنی کیخلاف مذمتی قرارداد سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چئیرمین سینیٹر رحمان ملک نے پیش کی۔
رحمن ملک نے کہا کہ صدر اشرف غنی کا بیان سے واضح ہے کہ بھارت و افغانستان کا پاکستان کیخلاف گٹھ جوڑ ہو۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ میں نے بطور وزیر داخلہ صدر کرزئی کو افغانستان کی ایجنسی کی مداخلت کی ثبوت دئیے تھے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ افغان صدر اشرف غنی کا پاکستان مخالف ٹویٹس کی مزمت کرتی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ افغان صدر اشرف غنی کے ٹویٹس پاکستان کیخلاف بی بنیاد الزام ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کے ٹویٹس پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ افغان اشرف غنی کے ٹویٹس کو رد کرتی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ پاکستان اسوقت سریس سیکورٹی تھریٹس کا سامنا ہے جسمیں کچھ قریبی ممالک کے ایجنسیاں شامل ہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ پاکستان پیچھلے چالیس سال سے افغانستان اور افغانیوں کی ہر ممکن مدد کر رہا ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ آج بھی دنیا کا کسی بھی ملک سے زیادہ پاکستان میں افغان مہاجرین آباد ہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ افغان صدر کا بیان افغانستان کا پاکستان کے اندرونی مداخلت کا اعتراف ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ افغان صدر کے بیبنیاد الزام سے ہمیں دلی دکھ و افسوس ہوا ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ حکومت پاکستان سے افغانستان حکومت سے اشرف غنی کے بیان پر سخت احتجاج کا مطالبہ کرتی ہے۔ رحمن ملک نے کہاکہ افغان صدر پاکستان مخالف بیان واپس لیکر پاکستان سے معافی مانگے۔رحمن ملک نے کہاکہ افغان صدر پاکستان کی جائے افغانستان کے غریب عوام و مہاجرین کے مسائل پر توجہ دے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ افغان صدر پاکستان مین آباد افغانی مہاجرین کی واپسی پر توجہ دے۔