لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس نے قتل ہونے والی ملازمہ عظمیٰ کے گھر والوں کے خلاف ہی ایف آئی آر کاٹ دی، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک شخص عظمیٰ کے گھر بیٹھا ہوا ہے، اس شخص نے بتایا کہ میں جب عظمیٰ کے گھر پہنچا تو مجھے ایف آئی آر کی کاپی دیکھ کر دھچکا لگا کیونکہ یہ ایف آئی آر پولیس نے ان کے خلاف ہی کاٹ دی ہے اس میں ان پر آٹھ دفعات لگائی گئی ہیں، اس واقعہ کو ابھی کچھ ہی دن ہوئے تھے کہ پولیس نے ان پر ہی پرچہ کاٹ دیا، انتہائی سنگین الزامات لگائے گئے ہیں،
تھانے میں عظمیٰ کے بھائی اور اس کے کزنز کے خلاف پرچہ درج کر دیا اور پرچہ ابھی تک خارج بھی نہیں کیاگیا۔ عظمیٰ کا پرچہ بھی کٹ گیا ہے، تین عورتیں گرفتار ہیں، وہاں ایک لڑکا بھی رہتا تھا لیکن اس کا نام شامل نہیں ہے، یہ ایک غریب گھرانہ ہے، اسی غربت کی وجہ سے یہ بچی ان کے گھر میں کام کرنے پر مجبور تھی۔ عظمیٰ کے والد ریاض نے درخواست کی کہ زینب کے کیس کی طرح ہمیں بھی انصاف دیا جائے، میری بچی کو مارنے والے کو پھانسی کا حکم ہونا چاہیے، ہمیں انصاف چاہیے۔