لاہور (آن لائن) صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے گزشتہ 6 ماہ کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے ایک دفعہ بھی صدارتی نظام کے نفاذ یا 18 ویں ترمیم کے خاتمے کی بات نہیں کی۔ نہ ہی عمران خان کے میرے جیسے کسی سپاہی کے منہ سے ایسی بات کسی نے سنی ہے۔ پتہ نہیں زرداری اور ان کے بیٹے کو کہا سے ہر روز الہام ہو جاتا ہے کہ جمہوری نظام خطرے میں ہے اور وہ صبح صبح ہی پارلیمانی نظام بچانے کی چیخ و پکار شروع کر دیتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ جمہوری نظام نہیں بلکہ ان دونوں باپ بیٹے کی حرام کی کمائی خطرے میں ہے۔ ان کو خوب معلوم ہے کہ دو مہینے بعد جے آئی ٹی کا فیصلہ ان کے خلاف آنا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ دونوں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر تنقید سے پہلے سندھ میں لوٹ مار کا حساب دیں۔ بلاول کا لب و لہجہ ، اُٹھنا بیٹھنا، بولنا اور سٹائل دیکھ کر پوری قوم ہنستی ہے۔ جسے اُردو بولنی اور طریقے سے ملنا جلنا نہیں آتا وہ عثمان بزدار پر تنقید کر رہا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ یہ لوگ عثمان بزدار پر تنقید صرف اس وجہ سے کرتے ہیں کہ جس صوبے کو 1200 ارب کا مقروض شہباز شریف چھوڑ کر گئے تھے اس کی اربوں روپے کی سرکاری زمین پہلے تین مہینوں میں عثمان بزدار نے واگزار کر وا دی ہے۔ اُنہوں نے صنعتی اور زرعی پالیسی منظور کروا دی۔ کلچر پالیسی منظور ہوگئی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ کیا مراد علی شاہ کی سلیکشن صرف اس وجہ سے کی گئی کہ وہ منی لانڈرنگ میں مدد کرتے تھے۔ سعید غنی جیسا ایک مڈل کلاس آدمی کیوں وزیر اعلیٰ نہیں بنایا گیا؟ صرف اس وجہ سے کہ ان کی ہر قسم کی لوٹ مار کو مراد علی شاہ تحفظ دیتے تھے۔ سردار عثمان بزدار کم از کم بددیانت اورکرپٹ نہیں ہیں وہ اس ملک ، قوم اور صوبہ پنجاب کا پیسہ لوٹنے والے نہیں ہیں۔ وہ صوبہ پنجاب کا ڈوبا ہوا اربوں کھربوں روپیہ واپس لے کر آرہے ہیں۔ یہی بات فریقین کو چبھ رہی ہے۔