لاہور (آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت وزیراعلیٰ آفس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا ،اجلاس میں سانحہ ساہیوال کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی گئی اورجے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کو جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کے بارے میں بریفنگ دی۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق خلیل، ان کی اہلیہ او ربیٹی کے قتل کا ذمہ دارآپریشن میں حصہ لینے والے CTD کے افسران کو ٹھہرایا گیا ۔رپورٹ کی روشنی میں
ایڈیشنل آئی جی( آپریشن )پنجاب،ایڈیشنل آئی جی CTD پنجاب،ڈی آئی جیCTD،ایس ایس پیCTD،ڈی ایس پیCTD ساہیوال اور مقابلے میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ۔وزیراعلیٰ کے حکم پر ایڈیشنل آئی جی (آپریشن) پنجاب کو عہدے سے فوری طورپر ہٹا کر وفاقی حکومت رپورٹ کرنے کا حکم دیاگیا جبکہ ایڈیشنل آئی جی CTD کو فوری طو رپر عہدے سے ہٹا دیاگیاہے ۔ڈی آئی جیCTD کو بھی عہدے سے ہٹا کر وفاقی حکومت رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیااور ایس ایس پی CTD کو فوری طو رپر معطل کر دیا گیا ہے ۔ڈی ایس پی CTD ساہیوال ریجن کو بھی معطل کر دیا گیاہے ۔مقابلے میں ملوث CTD کے 5افسران کو مقدمے میں چالان کر کے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے جبکہ ابتدائی رپورٹ میں ذیشان کے متعلق مزید تفتیش اورثبوت اکٹھے کرنے کے لئے مہلت کی درخواست کی گئی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ پنجاب حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے حکم اوراپنے وعدے کے مطابق سانحہ ساہیوال کے حوالے سے تیز اور شفاف تحقیقات کا اپنا وعدہ پورا کیا ہے اور آپریشن کرنے والے CTD افسران کے خلاف مقدمہ درج کیاجا چکاہے اور یہ پولیس کی حراست میں ہیں اور ان کو پہلے ہی معطل بھی کیا جا چکاہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور پنجاب حکومت اس ٹیسٹ کیس کو مثال بنا کر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرے گی ۔ اجلاس میں سینئر وزیر عبدالعلیم خان ،صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت، چیف سیکرٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل پولیس اورمتعلقہ ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔