اسلام آباد(اے این این ) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ بھارت فائرنگ کے ذریعے دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹانا چاہتا ہے۔اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی افواج نہتے معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں،بھارتی جارحیت کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول پرشہری کی شہادت بھی ہوئی ۔
بھارت فائرنگ کے ذریعے دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹانا چاہتا ہے، پاکستان میں بارڈر ایکشن ٹیم نام کی کوئی فورس نہیں، بھارتی عزائم سیز فائر کی لگاتارخلاف ورزیوں سے ظاہر ہوتے ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت میں پاکستان کے سفارتی اہلکار کو حبس بے جا میں رکھا گیا، ایسا ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی گئی، دونوں ممالک کو مل بیٹھ کرایسے معاملات سے نمٹنا چاہیے۔بھارتی ڈرونز کی پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز متحرک اور ہوشیار ہیں، بھارت کے دونوں ڈرونز مار گرائے ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک ڈرامہ ہے، بھارتی میڈیا بھی نفی کر چکا ہے۔ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے مسئلہ کے حل کے لئے ہر ممکن تعاون کررہا ہے، پاکستان نے امریکہ اور طالبان مذاکرات میں مدد کی ہے کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ انٹرا افغان ڈائیلاگ مسئلے کے حل کے لئے ضروری ہے۔ بھارت کا افغانستان میں کوئی کردار نہیں ہے، نا ہی بھارت کا افغان عمل میں کوئی کردار ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر کے امیر کی دعوت پر وزیراعظم 21 اور 22 جنوری کو دو روزہ دورے پر قطرروانہ ہوں گے،شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ کی تاریخیں طے ہورہی ہیں، ان کے دورہ میں مختلف معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی وزارت خارجہ کی سینیئر افسر لیزا کرٹس کی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لیزا کرٹس کا دورہ افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان فروری میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پاکستان کے دورے پر ہیں اور وہ اعلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے جب کہ پاکستان نے طالبان امریکہ براہ راست مذاکرات کے لیے سہولت فراہم کی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نمائندہ اقوام متحدہ (کل) جمعہ کو پاکستان کے دورے پر آئیں گی جب کہ گزشتہ ہفتہ افغان وفد کی پاکستانی حکام سے ملاقات ہوئی ہے اور پاکستان افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون کر رہا ہے۔