اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی ترقی کی شرح کا تخمینہ مزید کم، جی ڈی پی میں نمو کی شرح 7.3فیصد تک رہنے کا امکان جو بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا سے بھی کم ترین شرح ہے، ورلڈ بینک کی جنوبی ایشیا کے ممالک کے جی ڈی پی ریٹس کے حوالے سے نئی رپورٹ جاری۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک نے جنوبی ایشیا کے ممالک کے جی ڈی پی ریٹس کے حوالے سے نئی رپورٹ
جاری کی ہے جس میں پاکستان کی حالت زار انتہائی تشویشناک بتائی گئی ہے۔ عالمی بینک کی نئی رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں جنوبی ایشیا کی مجموعی ترقی کی شرح 7.1 تک پہنچنے کا امکان ہے لیکن انفرادی طور پر رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح کم ہو کر صرف3اعشاریہ7 فیصد رہنے کا امکان ہے جو گزشتہ مالی سال5اعشاریہ 8 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ عالمی بینک نے جون 2018 میں اپنی رپورٹ میں 2019 کے لیے پاکستان کی ترقی کی شرح کا تخمینہ 5 فیصد لگایا تھا لیکن اب تازہ رپورٹ میں اس میں 1.3 فیصد کی کمی کر دی گئی۔عالمی بینک نے اگلے مالی سال 2020 میں بھی ترقی کی شرح کا تخمینہ 1.2 فیصد کم کر کے 4.2 فیصد کر دیا، رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں سال 2019 میں بھارت کی ترقی کی شرح 7.3 فیصد، بنگلہ دیش کی 7 فیصد،سری لنکا کی 4 اور نیپال کی 5.9 فیصد رہنے کی توقع ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل ورلڈ بینک کی ٹیم نے ڈیولپمنٹ کیلئے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری(ایم ایف ڈی)کے طریقہ کار کا اندازہ لگانے اور پھر حکومت کو ممکنہ آپشنز کے بارے میں مشورہ دینے کیلئے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا ۔ورلڈ بینک کی ٹیم کی سربراہی مالیاتی شعبے کی سینئر تجزیہ کار ناموس ظہیر نے کی جبکہ ٹیم کے دیگر ارکان میں مالیاتی شعبے کے ماہر ماریس وسمانٹاس اور سینئر معیشت دان
امجد بشیرشامل تھے ۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا،سینئر نائب صدر خرم شہزاد،نائب صدر آصف شیخ جاوید اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔ ناموس ظہیر نے کہاکہ انفراسٹرکچر کی بہتری، اربن ٹرانسپورٹ اورپانی کی فراہمی کیلئے کراچی کو اگلے 10سالوں کیلئے تقریبا 10ارب ڈالر چاہیے ۔پاکستان کو 20لاکھ نوکریاں پیدا کرنے
کیلئے تقریبا7سے 8فیصد شرح نمو کی ضرورت ہے ۔قبل ازیں ورلڈ بینک نے نیا میکرو اکنامک فریم ورک طے نہ پانے پر پاکستان کیلئے 250 ملین ڈالر کا ایمرجنسی ریلیف قرضہ منسوخ کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق معروف صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں بتایا کہ”ملک کے بیرونی شعبہ جات کی گرتی ہوئی حالت کے باعث پاکستان اور ورلڈبینک کے درمیان نئے میکرو اکنامک فریم ورک طے نہیں پا سکا جس کی وجہ سے ورلڈ بینک نے 250 ملین ڈالر کا ایمرجنسی ریلیف قرضہ منسوخ کر دیا ہے۔ گھبرانا نہیں ہے، پاکستانیوں!!!“