اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب کے شہر قصور کے نواحی علاقہ میں میں پولیس گردی کے ایک اور بدترین واقعہ میں مبینہ تشدد کے نتیجہ میں بیوہ خاتون جاں بحق۔روزنامہ خبریں کے مطابق بھوئے آصل کے علاقہ میں پولیس کا چھوٹا تھانیدار محمد اسلم دیگر ملازمین کے ہمراہ دیواریں پھیلانگ کر گزشتہ رات بیوہ زینب بی بی کے گھر میں داخل ہوا اور اس کے چودہ سالہ بیٹے افضل اور شہزاد جو ہائی سکول کے طالب علم ہیں کو پکڑ کر لے جانے لگے
جس پر دونوں لڑکوں کی والدہ زینب بی بی نے مزاحمت کی تو پولیس اہلکاروں نے مذکورہ خاتون کو تشددکانشانہ بنانا شروع کر دیا جس کے نتیجہ میں زینب بی بی کی ہلاکت ہوگئی جس سے پولیس اہلکار گھبرا گئے اور عوامی غم وغصہ سے بچنے کے لیے دونوں لڑکوں کو چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگئے ۔ا س سلسلہ میں جب ایس ایچ او چھانگا مانگا میاں محمد ادریس سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ زینب بی بی کا ایک بیٹا ریکارڈ یافتہ ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا گیا تھا اور اسی دوران زینب بی بی دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہلاک ہوئی ہے پولیس نے مذکورہ خاتون پر کوئی تشدد نہیں کیا جبکہ زینب بی بی کو دفن بھی کیاجاچکا ہے ۔دوسری جانب علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے زینب بی بی کے رشتہ داروں اور علاقہ کے لوگوں کے احتجاج کے باوجود زینب بی بی کا پوسٹمارٹم نہیں کرایا اورعجلت میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے زینب بی بی کو دفن کر دیا ۔ علاقہ کے لوگوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب اور ڈی پی او قصور سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کے ذمے دار ملازمین کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے ورنہ تامرگ بھوک ہڑتال کی جائیگی۔