اسلام آباد (آئی این پی )پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ’’سیرت رحمت للعالمین کانفرنس‘‘ کا اعلان اسلام آباد کے نام سے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیاگیا جس میں کہاگیا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ؐ کا محافظ ہر مسلمان اور پاکستانی ہے ، عقیدہ ختم نبوت و آئین پاکستان کا تحفظ قرآن و سنت پر عمل سے ہو گا فتویٰ بازی اور گالم گلوچ سے نہیں، قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف فتویٰ بازی کو تمام مکاتب فکر مسترد کرتے ہیں،
افواج پاکستان اور سپہ سالار قوم کے خلاف پراپیگنڈہ اور فتویٰ بازی کرنے والے دین اسلام اور پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ، 2019ء انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے سال کے طور پر منایا جائے گا ۔ اتوار کو یہ باتیں پاکستان علماء کونسل اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’سیرت رحمت للعالمین ؐ کانفرنس‘‘ کے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئیں ، کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ، کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے 500 سے زائد علماء و مشائخ نے شرکت کی ، مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت ؐ کا محافظ ہر مسلمان اور ہر پاکستانی ہے ، اسلامی مقدسات کے نام پر قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف فتویٰ بازی اور گالم گلوچ کرنے والوں نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے ، عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ؐ پر کسی گروہ ، جماعت کو سیاست نہیں کرنے دی جائے گی ، اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان میں مذہب کے نام پر دہشت گردی ، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلان برأت کرے۔کوئی مقرر ، خطیب ، ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام ، اہل بیت اطہارؓ ، اصحاب رسولؓ ، خلفائے راشدینؓ ، ازواج مطہراتؓ ، آئمہ اطہار اور امام مہدی کی توہین نہ کرے اور ایسا کرنے والے کی کسی مسلک کے نمائندے سفارش نہیں کریں گے۔
اعلامیہ میں کہاگیا کہ کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنے کلچر اور مذہب کے مطابق زندگی گزاریں ۔اذان اور عربی کے خطبے کے علاوہ لاؤڈ سپیکر پر مکمل پابندی ہو اور اس کے علاوہ تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگ اپنے اجتماعات کے لیے مقامی انتظامیہ سے اجازت لیں۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں کہاگیا کہ شر انگیز اور دل آزار کتابوں ، پمفلٹوں ، تحریروں کی اشاعت ، تقسیم و ترسیل روکی جائے ،
اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں ، سی ڈیز اور انٹر نیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اجتناب کیا جائے اور آئمہ ، فقہ ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے ۔پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں ، لہذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، لہذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کے جان و مال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے ۔ حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے ۔