لاہور( نیوز ڈیسک )پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت کی آڈیو ریکارڈنگ کے معاملے کی حقیقت سامنے آگئی ،وزیر قانون نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ بینظیر بھٹو شہید ہسپتال سے نیب میں گرفتار حنیف عباسی کی صاحبزادی ڈاکٹر اریبہ سے مبینہ انتقام اورناروا سلوک کی شکایت پر رابطہ کیا تھا، حنیف عباسی کی صاحبزادی نے ایم ایس کے رویے کے خلاف استعفیٰ دے کر سیکرٹری صحت کو
تحریری آگاہ کر دیا۔ڈاکٹر اریبہ کی جانب سے تحریر کئے گئے استعفے میں کہا کہ ایم ایس ڈاکٹر طارق نیازی نے عہدہ سنبھالتے ہی حنیف عباسی کی بیٹی ہونے پر تنگ کرنا شروع کردیا تھا۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزیر قانون راجہ بشارت نے جب اس معاملے کا نوٹس لیا توایم ایس طارق نیازی نے موقف اپنایا کہ اس کے باپ نے میرے ساتھ بہت برا سلوک کیا ہوا ہے ۔ڈاکٹر اریبہ کا سکن ڈیپارٹمنٹ سے ایمر جنسی میں تبادلہ بھی کر دیا گیا ۔جس پر وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ ہم سیاسی انتقامی کاروائی نہیں کرتے ،تم بچوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنائو گے تو تم بھی نہیں رہو گے ۔بعدازاں ایم ایس نے وزیر قانون کی ریکارڈنگ کو ایڈیٹ کر کے وائرل کردیا ۔ ڈاکٹر اریبہ کے مطابق سیکرٹری صحت کوبھجوائے گئے اپنے استعفے میں کہا کہ میں ایسے گھٹن زرہ ماحول میں کام جاری نہیں رکھ سکتی جہاں دوسروں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہو ۔ اس حوالے سے حنیف عباسی کے بیٹے کا کہنا ہے کہ سابقہ دور میں والد کے ساتھ ایم ایس طارق نیازی کی تعیناتی کے معاملے پر رنجش ہوئی تھی۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی پنجاب کی صوبائی حکومت کے وزیر قانون راجہ بشارت کی بینظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی کے ایم ایس کو دھمکیوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ دونوں کے درمیان ہونیوالی کال سوشل میڈیا پر لیک ہو گئی تھی اور ذرائع کے مطابق یہ کال ایم ایس ڈاکٹر طارق نیازی
کی جانب سے لیک کی گئی۔ حنیف عباسی کی صاحبزادی ڈاکٹر اریبہ عباسی جو کہ ہسپتال میںمیڈیکل آفیسر کے طور پر فرائض سر انجام دے رہی تھیں نے 14دسمبر کو سیکرٹری ہیلتھ کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا تھا ڈاکٹر اریبہ عباسی نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ طارق نیازی پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ طارق نیازی کے تحریک انصاف کے رہنماؤں سے بھی روابط ہیں ۔
پی ٹی آئی سے تعلقات کے بارے میں ڈاکٹر طارق نیازی کئی بار اعتراف بھی کرچکے ہیں ۔ ایسی صورت حال میں وہ اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتیں اور عہدے سے استعفا دے رہی ہیں ۔ڈاکٹر اریبہ عباسی نے کہا کہ وہ 13 ستمبر 2017 ءکو بے نظیر بھٹو اسپتال راولپنڈی میں بطورمیڈیکل آفیسر تعینات ہوئیں ۔ دو ماہ ایمرجنسی میں کام کرنے کے بعد انہیں پیتھالوجی ڈپارٹمنٹ میں تعینات کردیا گیا ۔
تین ماہ پیتھالوجی ڈپارٹمنٹ میں کام کرنے کے بعد انھیں اسکن ڈپارٹمنٹ میں بھیج دیا گیا ، وہ اسکن ڈپارٹمنٹ میں انتہائی محنت اور لگن کے ساتھ کام کررہی تھیں کہ اچانک ایم ایس نے انھیں ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں تعینات کردیا ۔ڈاکٹر اریبہ عباسی نے مزید کہا کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ طارق نیازی انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں، ان کے ہوتے ہوئے وہ کام نہیں کرسکتیں ۔ڈاکٹر اریبہ عباسی کا
استعفیٰ سامنے آنے کے بعد تاثر پیدا ہونے لگا تھا کہ ڈاکٹر اریبہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ انہوں نے اپنے استعفیٰ میں بھی تفصیل سے اس کا ذکر کیا ہے۔ جس پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت جو کہ خود بھی راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے پارٹی ساکھ کو نقصان پہنچنے سے بچانے کیلئے ایم ایس سے رابطہ کیا تھا۔ تاہم راجہ بشارت کی کال سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ شاید
ڈاکٹر اریبہ نے اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اپنی من مرضی کے ڈیپارٹمنٹ میں تبادلے کی کوشش کی ہے جبکہ تحریک انصاف کے ذرائع کا بھی اس حوالے سے کہنا ہے کہ راجہ بشارت کی کال کے پس منظر صرف یہ تھا کہ کسی کو یہ نہیں لگنا چاہئے کہ سیاسی مخالفین کے اہل و عیال کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اپنی کال میں وزیر قانون نے ایم ایس سے کہا کہ ڈاکٹر اریبہ عباسی
کو اسکن ڈپارٹمنٹ میں بھیج دیں ، تاہم ایم ایس ڈاکٹر طارق نیازی نے وزیر قانون پنجاب کی بات ماننے سے صاف انکار کر دیا ۔وزیر قانون راجہ بشارت نے پوچھا کہ آپ انھیں اسکن ڈپارٹمنٹ میں کیوں نہیں بھیج سکتے؟ اس پر ڈاکٹر طارق نیازی نے کہا کہ پھر باقی بچیاں بھی کہیں گی کہ ہمیں بھی اسکن ڈپارٹمنٹ بھیج دیں ۔ تو میں باقی بچیوں کو کیوں نہ بھیج دوں؟ آئی ایم سوری میں یہ نہیں کر سکتا ۔
اس پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے انھیں دھمکی دی کہ پھر آپ بھی کل اس اسپتال میں نہیں ہوں گے ، ایم ایس بے نظیر بھٹو اسپتال نے کہا کہ بے شک کہیں بھی بھجوا دیں لیکن آپ کی سفارش پر تبادلہ نہیں ہو سکتا ۔ڈاکٹر طارق نیازی نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی دھمکی آمیز ٹیلی فون کال کی تصدیق کی ۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے بشارت راجہ کے بھائی بھی دو مرتبہ اس تبادلے کے لیے فون کر چکے ہیں۔