اسلام آباد (این این آئی) چینی قونصل جنرل لانگ ڈنگبن نے کہاہے کہ چین، پاکستانی معیشت کو فروغ دینے کے لیے قرض فراہم کرنے کے بجائے مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری کریگا ٗ چین پاکستان کو مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گا ٗبھاری رقوم کے بجائے چین، پاکستان کو نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی صورت میں مختلف بیل آؤٹ پیکیجز فراہم کریگا ۔
پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے چین کے حالیہ دورے میں دونوں ممالک کے درمیان 15 نئے معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے جو سیاست اور مالیاتی سیکٹر میں تعاون فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ثقافتی تعلقات کو بہتر بنانے میں بھی مدد دیں گے۔انہوں نے کہاکہ بھاری رقوم کے بجائے چین، پاکستان کو نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی صورت میں مختلف بیل آؤٹ پیکیجز فراہم کرے گا۔لانگ ڈنگبن نے کہا کہ اس سرمایہ کاری سے پاکستان کومالیاتی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہاکہ نئے تجارتی منصوبوں کے آغاز سے پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) کا دائرہ کار وسیع ہوجائے گا۔چینی قونصل جنرل نے کہا کہ چین پاکستان کو مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گا اور پاکستانی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے زیادہ سیزیادہ امداد ذرائع فراہم کرے گا۔پاکستان کے بے قابو ہوتے گردشی قرضوں سے متعلق سوال کے جواب میں لانگ ڈنگبن کے مطابق پاکستان کے گردشی قرضوں کا بوجھ بڑھانے میں سی پیک کا کوئی کردار نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ 22 منصوبوں میں صرف 4 کا آغاز سی پیک کیفراہم کردہ قرض کے ذریعے کیا گیا تھا جبکہ دیگر منصوبے سرمایہ کاری کی بنیاد پر کیے گئے تھے جو پاکستانی معیشت کو مضبوط بنائیں گے۔قونصل جنرل لانگ ڈنگ بن کے مطابق کراچی میں قونصل خانے پر حملے کے بعد لاہور میں قونصل خانے کی عمارت کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والوں اداروں اور پنجاب حکومت کے تعاون سے دو درجاتی سیکیورٹی طریقہ کار ترتیب دیا گیا تھا۔کراچی میں قائم قونصل خانے پر حملے میں اپنی جان قربان کرنے والے پولیس افسران کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے لانگ ڈنگبن کے مطابق ان کے ملک کے سفارتکار مستقل فنڈ قائم کرنے پر غور کررہے ہیں جو نہ صرف شہید پولیس اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو مالی مدد فراہم کریگا بلکہ پاکستان کے مستحق افراد کی مدد بھی کریگا۔انٹرویو کے دوران موجود ڈپٹی قونصل نے پولیس اہلکارو ں کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ہزار یوآن اور جبکہ لانگ ڈنگبن نے 2 ہزار یوآن عطیہ کیے تھے۔