اسلام آباد(ایکسکلوزو رپورٹ)ڈالر کی لمبی چھلانگ جہاں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر اثر انداز ہوئی ہے وہاں تعمیراتی منصوبوں کی لاگت میں بھی بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے ، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے صرف دیامیر بھاشا ڈیم کی لاگت میں 140ارب روپے اضافہ ہو چکا ہے۔ اب تک کے اعدادو شمار کے مطابق وزیراعظم اور چیف جسٹس ڈیمز فنڈز میں صرف 8ارب روپے اکٹھے ہوسکے ہیں
جو کہ ایک سال کی مسلسل کمپین کا نتیجہ ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق ڈالر کی سابقہ قیمت کے وقت دیامیر بھاشا ڈیم کی لاگت 1500سے 1600ارب روپے بتائی جا رہی تھی تاہم گزشتہ روز اچانک ڈالرز انٹرا بینک مارکیٹ ٹریڈ کے دوران 142روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور پاکستانی روپے کی قدر میں مقابلے میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت میں تقریباََساڑھے آٹھ فیصد تک اضافہ دیکھنے کو ملا اور پاکستانی روپے کی قدر امریکی ڈالرکے مقابلے میں مزید گراوٹ کا شکار ہو گئی۔ جس پر فوری طو رپر سٹیٹ بینک کو مداخلت کرنا پڑی اور سٹیٹ بینک کی مداخلت پر ڈالر کی قیمت 138روپے پر آگئی ، پہلے ایک ساتھ 8روپے اضافہ اور اس کے بعد 6روپے اضافے کے بعد اب بھی ڈالر کی قیمت بلند ترین سطح پر موجود ہے جس کے اثرات بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور ہوائی کمپنیوں نے اپنے مسافر بردار جہازوں کے ٹکٹوں کی قیمت یکم دسمبر 2018سے بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک ہزار روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ اشیائے خوردونوش میں برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت 370روپے کلو تک جا پہنچی ہے۔ دوسری جانب ڈالرز کی قیمت بڑھنے سے شاندار آغاز لیتی کاروباری ہفتے کے آخری دن سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان پیدا ہو گیا۔ کاروبار بند ہونے تک سٹاک ایکسچینج کے 100انڈیکس میں 87پوائنٹس کی
کمی ریکارڈ کی گئی۔کل کے ہی دن سٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ساڑھے 8فیصد سے شرح سود کو بڑھا کر 10فیصد کر دیا ہے ۔ معاشی ماہرین کے مطابق اس صورتحال میں ملک میں مہنگائی کا سونامی آئیگا۔ ڈالر اور دیگر عوامل کے اثرات ملکی تعمیراتی منصوبوں پر بھی پڑنے لگ گئے ہیں اور ان کی لاگت میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
صرف دیامیر بھاشا ڈیم جسے ملکی بقا کا منصوبہ بھی قرار دیا جا رہا ہے جس کی ڈالر کی قیمت میں اضافے سے قبل لاگت 1500سے 1600ارب روپے بتائی جا رہی تھی ڈالر میں اضافے کے بعد بڑھ گئی ہے اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے دیامیر بھاشا ڈیم کی لاگت میں140ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا ہے۔ جو کہ سابقہ لاگت کے مقابلے میںایک اندازے کے مطابق 11فیصد سے زائد ہے۔