اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ روپے کی قدر کی کمی حکومت کو مشکلات میں لے جارہی ہے، اندرونی اور بیرونی سازشیں ملک کے خلاف متحدہورہی ہیں،موجودہ حکومت نے ملک کو المناک صورتحال سے دوچار کردیا ہے اور پاکستانی معیشت پر 3500ارب کے قرضوں کا مزید بوجھ ڈال دیا ہے اور یہ سب کچھ حالیہ دنوں میں پاکستان روپے کی
قدر میں کمی کے باعث ہوا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کرنسی کو محفوظ کرنے اور اقتصادی دبائو سے بچانے کیلئے کچھ انتظامی اور مالیاتی اقدام کرنے چاہیے تھے موجودہ حکومت کی اقتصادی پالیسی بلکل ناکام ہے۔ انہوں نے کہا ہے اسوقت پاکستان سابقہ حکومت کی بہتر ہوتی اقتصادی پالیسیوں کے باعث جب جی 20گروپ شامل ہونے کیلئے جارہا تھا تو اسے واپسی کا گیر لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ حال ہی میں ملک کی اسٹاک ایکسچینج بھی قابل رحم صورتحال کا سامنا کررہی ہے اور یہ بھی موجودہ حکومت کی غلط فیصلوں کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خدا کیلئے دنشمندانہ فیصلوں ، قومی مفادات کے بیش نظر اور آئی ایم ایف کی ہدایت کی پیروی کے بجائے اس ملک کو مکمل اقتصادی تباہی سے بچایا جائے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں پاکستانی روپے کی قدر غیر ضروری فیصلہ تھا جس کے ماضی میں حاصل کی گئی اقتصادی کامیابیوں پر برعکس اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں تمام بڑے مالیاتی اداروں نے پاکستانی روپے کو ایشیاء کی پسندیدہ (فیورٹ )ترین کرنسی قرار دیا تھا۔ لیکن اس وقت سب کچھ پیچھے جارہا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ روپے کی قدر کی کمی حکومت کو مشکلات میں لے جارہی ہے اور اس وقت اندرونی اور بیرونی سازشیں ملک کے خلاف متحدہورہی ہیں ۔