اسلام آباد(آئی این پی) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان نے الزام عائد کیا کہ سابق دور حکومت میں قطر کے ساتھ ایل این جی معاہد ہ غیر قانونی ہے جس پر نظر ثانی کیلئے غور کر رہے ہیں قطر کی نسبت پاکستان کو ترکمانستان ، ایران سے کہیں سستی گیس دستیاب ہو سکتی تھی ہماری پہلی ترجیع تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز پیٹرولیم ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہاکہ وزارت کے ماتحت اس وقت چودہ کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں پانچ کمپنیاں ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ جبکہ نو غیر رجسٹرڈ ہیں حکومت کے پہلے سو دنوں میں وزیر اعظم بچت سکیم کے تحت 66.8ملین کی 85گاڑیاں فروخت کیں جبکہ اخراجات میں بچت اس کے علاوہ ہے۔ وزارت کی چودہ کمپنیوں میں سے نو نان لسٹڈڈ ہیں ہم نے پہلے سو دنوں میں ان میں تین کمپنیوں کو رجسٹر کیا جبکہ اگلے سو دنوں میں ان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھرتی کیاجائے گا جو مکمل پروفیشنلز ہو گے جبکہ اس قبل بورڈ سابق دور حکومت میں منظور نظر کو بھرتی کیا گیا۔ تمام کمپنیوں کے بورڈز اور چیئرمین تبدیل کریں گے،وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ سابق دور حکومت میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کی وجہ سے قومی خزانے کو 152ارب روپیکا خسارہ ہواشاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ انہوں نے 5 سال گیس کی قیمت نہیں بڑھائی سابق حکومت نے گیس کی قیمتیں نہ بڑھاکر گیس کمپنیوں کو نقصان پہنچایا، ہم نے اقتدار میں آکر نچلے طبقے کیلئے دس سے بیس فی صد گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جبکہ سی این جی اور تندور والوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ جبکہ پہلی مرتبہ ایل پی جی گیس کی قیمتوں میں کمی کرائی ہم نے ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 1600 روپے سے کم کرکے 1300 روپے کیاہم نے تندور کیلیے گیس کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ واپس لیا اس سال گیس لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی گیس لوڈ شیڈنگ سے انڈسٹری مستشنی ہو گی
ٹیکسٹائل سمیت 5 برآمدی صنعتوں کو گیس پر 25 ارب روپے سبسڈی دیں گے، صنعتوں میں گیس چوری کی روک تھام کیلیے ہدایات دے دی ہیں گیس کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ جاتی امرا جیسوں کیلیے ہواانڈسٹری کو تین ماہ کیلئے 20بلین کی سبسڈی دے رہے ہیں ۔ ۔ فرنس آئل کی درآمد فوری طورپرروکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے پاور سیکٹر پہلے مقامی فرنس آئل استعمال کرے گا،غلام سرور خان نے کہا کہ سابق حکومت نے پانچ سالوں میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے کوئی لائیسنس جاری نہیں کیا۔ ہم نے نئے 40بلاکس کیل؛ئے لائیسنس جا ری کیے ہیں ملک کی تاریک میں پہلی مرعتبہ صوبوں کو بھی لائسنیس جاری کر رہے ہیں
جن میں صوبہ کے پی میں لکی بلاک کا لائسنس دیا گیا ہے تاکہ وہ خود تیل و گیس کے ذخائر تلاش کر سکیں ۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہاکہ قطرکیساتھ ایل این جی معاہدیپردوباہ مذاکرات پرغورکررہے ہیں سابق دور حکومت میں قطر کے ساتھ ایل این جی معاہد ہ غیر قانونی ہے جس پر نظر ثانی کیلئے غور کر رہے ہیں قطر کی نسبت پاکستان کو ترکمانستان ، ایران سے کہیں سستی گیس دستیاب ہو سکتی تھی ہماری پہلی ترجیح تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ ہے سابق دور حکومت کا مینڈیٹ پانچ سال کا تھا جبکہ اس نے قطر کے ساتھ معاہدہ پندرہ سال کا کیاہے پندرہ سال گذر جانے کے بعد مزید تین سال اس معاہدے کو نہ اوپن کیا جا سکتاہے اور نہ ہی اس پر کوئی بات کی جا سکتی ہے اس معاہدے کو اب سپریم کورٹ ، نیب ، ایف آئی اے دیکھ رہی ہے ۔