سکھر(این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہاہے کہ عمران خان ایسا لاڈلا ہے جوچوری کرتاہے اور سینہ زوری بھی کرتاہے یہ وہ لاڈلا ہے جس نے کھیلنے کو چاند مانگا اور اس کو ملک دے دیا گیا، ہم اس یوٹرن حکومت کا راستہ روکیں گے،عمران خان مانیں یا نہ مانیں یہ ہماری جنگ ہے،شہدا بھی ہمارے ہیں اور یہ غازی بھی ہمارے ہیں۔ جب تک پاکستان کے وزیراعظم خود اس دہشتگردی اور انتہاپسندی کی جنگ کو اپنی جنگ سمجھ کر نہیں لڑیں گے تب تک ہم ملک کی دہلیز پر لگی آگ کو نہیں بجھا سکتے۔
عمران خان اور دیگر لوگوں نے سیاست کرنا سیکھنا ہے تو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی سیاسی زندگی سے سیکھیں جو ملک کے لیے شہید بھی ہو گئیں۔ آج معیشت سنبھلنے کے کوئی آثار نہیں نظر آ رہے۔ ان لوگوں نے 100 دن مین انقلاب لانے کی بات کی تھی۔ سو دن گزر گئے مگر جنوبی پنجاب کا وعدہ بھی باقی تمام وعدوں کی طرح جھوٹا ہی نکلا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پاکستان پیپلزپارٹی کے 51ویں یوم تاسیس کے موقع پر سکھرمیں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے اپنوں کی لگائی گئی انتہاپسندی اوردہشتگردی کی آگ نے سارے سماج کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ہمیں شہید بھٹو کے قدم پر چلتے ہوئے اس آگ سے پاکستان کو بچانا ہے۔ جب تک وزیراعظم دہشتگردی کو اپنی جنگ نہیں سمجھیں گے، ملک آگے نہیں بڑھے گا، جب ہمارے وزیراعظم نے کہا کہ یہ جنگ ہماری نہیں تھی تو شہدا کے خاندانوں پر کیا گزری ہوگی؟ یہ شہید ہمارے شہید اور یہ غازی ہمارے غازی ہیں۔خان صاھب میں پوچھتا ہوں کے ان کے پیاروں ہماری بہادر افواج اور پولیس کی قربانی کس لیے تھی؟،کیا انہوں نے یہ جنگ پاکستان کو محفوظ بنانے کے لیے نہیں لڑی؟،کیا انہوں نے یہ جنگ ان دہشتگردوں سے نہیں لڑی جو ہمارے بہادر افواج کے سروں سے فٹبال کھیلتے تھے؟۔کیایہ جنگ ہماری بہادر سکیورٹی فورسز نے ان ظالموں سے نہیں لڑی جنہوں نے نہتے پاکستانیوں کو بازاروں،سڑکوں اور اسکولوں میں ناحق قتل کیا؟۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا مقابلہ ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں اور ان قوتوں کی سرپرستی میں پلنے والے سیاسی لاڈلوں سے رہا ہے،پہلے ہم ایک لاڈلے سے لڑرہے تھے اور آج ایک اور لاڈلہ میدان میں اتارا گیا لیکن یہ انو کھا لاڈلہ ہے جس نے کھیلنے کو چاند مانگا تو اسے پورا ملک دے دیا گیا اور آج یہ جو پورے ملک سے کھیل رہا ہے اس کا نتیجہ بھی پہلے لاڈلے سے مختلف نہیں ہوگا۔یہ ایسا لاڈلہ ہے جو چوری بھی کر تاہے اور سینہ زوری بھی کرتا ہے جو دن کو کچھ کہتا ہے اور رات کو کچھ کہتا ہے اور پھر دونوں باتوں سے مکر جاتا ہے یو ٹرن پر یوٹرن لیتا ہے اور پھر کہتا ہے یو ٹرن کے بغیر لیڈر نہیں بن سکتا۔
لیڈر وہ ہوتا ہے جو عوام سے کیے گئے کمٹمینٹ پر کھڑا رہتا ہے آگے بڑھتا رہتا ہے لڑتا رہتا ہے،کٹتا رہتا ہے اور مرتا رہتا ہے لیڈر بننا ہے تو شہید ذوالفقار علی بھٹو سے سیکھو جس نے پھانسی کے پھندے کو چوما لیکن اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹا۔لیڈر بننا ہے تو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو سے سیکھو جس نے شھادت قبول کی لیکن آمروں اور دہشتگردوں کے آگے سر نہیں جھکایا۔لیڈر بننا ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور جان نثاروں سے سیکھوجو نہ جیلوں سے ڈرے نہ کوڑوں سے ڈرے نہ ضیا سے ڈرے نہ مشرف سے ڈرے، نہ دہشت سے ڈرے نہ تشددسے ڈرے،نہ گولی سے ڈرے نہ دھماکوں سے ڈرے اپنی زندگیاں دے دیں
لیکن عوام سے کیے گئے وعدے پر آنچ نہیں آنے دی۔انہوں نے کہاکہ آج سے اکیاون سال پہلے لاہور میں پاکستان کی ایک نئی سیاسی تاریخ کی بنیاد رکھی گئی،ایک نئی صبح کا آغاز ہوا تھا،ایک نئے عہد کی روشنی پھوٹی تھی،ایک نئی تحریک نے جنم لیا تھا۔یہ وہ دن تھا جس دن شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا،پاکستان میں ایک نئی سیاسی فکر نے جنم لیا،ایک نئی انقلابی لہر کا آغاز ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ انقلابی لہر پورے ملک میں پھیل گئی،جس کے نتیجے میں ایوبی آمریت کا خاتمہ ہوا،جمہوریت کی راہ ہموار ہوئی اور پاکستان کی تاریخ میں پہلے عام انتخابات کرائے گئے،
جس سے ملک میں جمہوری سیاست کا آغاز ہوا۔پاکستان پیپلز پارٹی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں جس بنیادی سیاسی اصول کی بات کی تھی وہ یہ تھا کے اسلام ہمارا دین ہے اور جمہوریت ہماری سیاست ہے،جس سے میں یہ مطلب لیتا ہوں کے دین کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے،دین اور مذہب ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے، جب کے جمہوری سیاست سماج کا اجتماعی معاملہ ہے لیکن تاریخ گواہ ہے کے جب اس ملک میں آمروں نے اپنے جعلی اقتدارکو تول دینا چاہاتو انہوں نے مذہب کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا،جس کا نتیجہ آج سب بھگت رہے ہیں۔آج پورا ملک جس آگ میں جل رہا ہے یہ آگ آمروں نے لگائی تھی جب مذہب کے نام پر سیاست ہونے لگی تو پھر مذہبی دہشتگردی نے جنم لیا
اور اسلام جو کہ سلامتی کا مذہب ہے،اسلام جو کے رواداری کا مذہب ہے، اسلام جو کے امن کا مذہب ہے اس عظیم مذہب کو دہشتگردی کے نام پر بدنام کیا گیا۔آج پاکستان کے حالات پھر تقاضا کرتے ہیں کے ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے کی طرف واپس لوٹیں پاکستان پیپلز پارٹی کے ان بنیادی اصولوں کو سمھجنے کے کوشش کریں اور پاکستان کو اس آگ سے بچائیں جو آگ ہمارے اپنوں نے لگائی تھی اور جو آگ آج ہر گھر کی دہلیز پرپہنچ چکی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملکی تاریخ میں موجودہ حکومت کا گراف اتنی تیزی سے نیچے آیا کہ 100 دنوں میں لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا، عمران خان نے 100 دنوں میں یوٹرن لینے کے سوا کچھ نہیں کیا، عمران خان نے ہر بات پر یوٹرن لیا۔ گیس، بجلی،
پانی سب کا بحران ہے بے روزگار نو جوان زندگی سے مایوس ہیں،کسانوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے معیشت سنبھالنے کے آثا ر نظر نہیں آرہے ۔ بیرونی سرمایہ کاری میں 35 فیصد کمی آئی۔ سی پیک کو متنازعہ بنا دیا گیا۔ دوست ممالک میں پاکستان کے خلاف شک و شبہ پیدا کر دیا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے سو دنوں میں پاکستان میں انقلاب لا نے کی بات کی تھی سو دن گزر گئے لیکن جنوبی پنجاب صوبے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا ہے، صوبے کا وعدہ بھی دوسرے وعدوں کی طرح جھوٹ ہی نکلا،صوبے کا وعدہ اور جنوبی پنجاب کے لوگوں کا سہانا خواب چند وزارتوں کے لیے بیچ دیا گیاہے۔پاکستاب پیپلز پارٹی کا وعدہ ہے کے اس خواب کی تکمیل تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
اب تو یہ اٹھارویں ترمیم پر بھی حملے کر رہے ہیں صوبوں کی خود مختاری کو ختم کرنے کی کوشش کی جار رہی ہے یہ اس ملک کو ون یونٹ بنانا چاہتے ہیں آپ کو معلوم ہے کے پہلے بھی ون یونٹ بننے سے نقصان ہوا تھا اور اگر اب فیڈریشن پر کوئی حملہ ہوا،اگر اب کے آئین پر کوئی حملہ ہو ا،این ایف سی پر کوئی حملہ ہوااٹھارویںآئین پرکوئی حملہ ہوا تو پاکستان پیپلز پارٹی اس کی بھر پور مخالفت کریگی اور ایسی ہر کوشش کو ناکام بنا دیگی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے احتساب کے نام پر انتقام کا بازار گرم کیا، احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کو بدنام کیا گیا اور خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن ختم کردیا، بلین ٹریز سونامی اور پشاور میٹرو میں ہونے والی کرپشن کی فائلز بند کر دیں اور مقدمات کا سامنا
کرنے والوں کو وزیر بنا دیا ایک اور سزا یافتہ نا اہل نائب وزیر اعظم کے اختیارات استعمال کر رہا ہے جس نے زراعت کے نام پر کسانوں کو لوٹا اسے زراعت میں اصلاحات کا فرض سونپ دیا گیا، جس نے لوگوں کو لوٹا اور زمینیں چھینیں اسے تجاوزات کے خلاف کارروائی کا اختیار دے دیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ تحریک انصاف نے اداروں کو غیر سیاسی کرنے کی بات کی لیکن گائے کے مقدمے میں آئی جی اسلام آباد کو گھر بھیج دیا،ڈی پی او پاکپتن کو گھر بھیج دیا۔ جب آ پ سیاسی مداخلت میں مصروف تھے اس وقت ایس پی شہید طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے اغوا کرلیا گیا اور ان کی مسخ شدہ لاش افغانستان سے ملی۔بلاول بھٹوزرداری نے لاپتہ افراد کی بازیابی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ خان صاحب میں آپ سے پوچھتا ہوں کے آپ نے بلوچستان کے ساتھ کیا کیا؟
کتنے لاپتہ بلوچ بھائی بازیاب ہوئے؟مینگل صاحب آپ کے چھ نکات کا کیا ہوا؟،آپ کو تو معلوم ہے کے عمران خان نے چھ نکات پر بھی چھ یوٹرن ہی لینے ہیں؟،حیرت ہے کے آپ اب تک ان کے اتحادی ہیں؟۔اور اب میں اپنے بچھڑے ایم کیو ایم والوں سے پوچھتا ہوں کے کیا ہوا کراچی کے پانی کا؟،کہاں گیا کراچی پیکیج؟۔کہاں گئے کراچی کو ترقی دینے کے وعدے؟۔ہر وعدے پر یو ٹرن پھر بھی پتنگ بلا بھائی بھائی۔خان نے تو غربت مٹانے کا وعدہ کیا تھا مگر یہ تو غریب مکاؤ پروگرام پر عمل کر رہے ہیں،مہنگائی کی سونامی میں عوام ڈوب رہی ہے۔گیس مہنگی،بجلی مہنگی،پیٹرول مہنگا، مہنگا ہوا نان کیا یہ ہے تمہارا نیا پاکستان؟جواب دو عمران خان۔اور تو اور آپ انکروچمینٹ کے نام پر غریبوں کی چھوٹی دکانیں چھوٹے گھر توڑ رہے ہو۔آ پ لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر رہے
ہو،آ پ لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر رہے ہواور پھر کہتے ہو کے ٹینٹ (Tent)لو۔انہوں نے کہاکہ اگر یو ٹرن لینا ہے تو مہنگائی پر یوٹرن لو،اگر یو ٹرن لینا ہے تو مہنگی بجلی پر یوٹرن لو،اگر یو ٹرن لینا ہے تو مہنگی گیس پر یوٹرن لو،اگر یو ٹرن لینا ہے تو مہنگے پیٹرول پر یوٹرن لو،اگر یو ٹرن لینا ہے تو عوام دشمن پالسیز پر یوٹرن لو،آپ تو ملک کو ترقی دینے آئے تھے تو پھر ڈھائی سوبلین کا ترقیاتی فنڈ کیوں کاٹا؟۔جس سے پانچ لاکھ افراد بے روزگار ہوئے،آپ نے غیر ترقیاتی اخراجات کتنے کم کیے؟۔آپ تو بیرونی سرمایہ کاری کرنے آئے تھے لیکن پہلے سو دنوں میں ہی بیرونی سرمایہ کاری میں 35فیصد کمی کیوں آئی؟۔انہوں نے کہاکہ آپ نے بجلی کے شعبے میں کیا کیا؟۔کراچی،لاہور،کوئٹہ،پشاور،
پی ٹی آئی نے سو دنوں میں زرعی ایمرجنسی لگانے کا وعدہ کیا تھا،یہ زرعی ایمرجنسی تو کیا لگاتے مگر ہمارے کسان ضرور ایمرجنسی میں داخل ہو چکے ہیں، کیا آپ کھاد کی قیمت بڑھا کر، بیج کی قیمت بڑھا کر زرعی ادویات کی قیمت بڑھا کر اور امدادی قیمت میں کمی کر کے زرعی انقلاب لانا چاہتے ہو؟۔کیا آپ پانی کے مسئلے پر تنازعات کھڑے کر کے زرعی انقلاب لانا چاہتے ہیں؟۔انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کو اس خطرے سے نکالینگے،ہم اس یو ٹرن حکومت کا راستہ روکینگے۔پاکستان پیپلز پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نظریات کی روشنی میں پاکستان کے عوام کے حقوق کے تحفظ کو اپنی سیاست کا مرکز بنائینگے اور ہم انہیں بنیادی چار اصولوں کی سیاست کو اس ملک کی سیاست کا محور بنائینگے۔حکومت میں جو بھی ہو اقتدار جو بھی کرے اسے بھٹو شہید اور بی بی شہید کے نظریات کی روشنی میں پاکستان کو آگے لیکر جانا پڑیگا۔انہوں نے کہاکہ میں سیاست عوام کے لیے کرتا ہوں،میں اقتدار اپنے غریبوں کے لیے چاہتا ہوں۔انشا اللہ میں آپ کی طاقت سے آپ کی حمایت سے ان عوام دشمن طاقتوں کا مقابلہ کرونگا،ہم ساتھ مل کر ان کو شکست دینگے۔ہم اس ملک کو قائد اعظم کا پاکستا ن بنائیں گے،ہم اس ملک کو قائد عوام کا پاکستا ن بنائیں گے،ہم اس ملک کو بے نظیر کا پاکستا ن بنائیں گے۔