کراچی(نیوز ڈیسک)انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ٗٹریڈنگ کے دوران ڈالر کی قیمت میں 8 روپے اضافہ ہوا جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 142 روپے کا ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں 36 فیصد اضافہ ہوچکا ہے جبکہ موجودہ حکومت کی مدت کے تین ماہ کے دوران اب تک ڈالر کی قدر میں 18 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر مہنگا ہونے سے روپے کی قدر گرنے کے باعث قرضوں میں 760 ارب روپے کا اضافہ بھی ہوگیا ٗڈالر تاریخ میں پہلی مرتبہ 142 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن لانے پر زور دیا تھا اور بظاہر لگ رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر میں اضافے کو مینج کیا جارہا ہے اور ہم آئی ایم ایف پروگرام کی طرف جارہے ہیں۔محمد سہیل کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 150 روپے تک گر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ معاشی تجزیہ کاروں محمد سہیل، سمیع اللہ طارق اور فرحان بخاری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیماری کا علاج کرنے کے لیے گولی کھانا پڑتی ہے، تجزیہ کاروں نے آئندہ کچھ دنوں میں ڈالر کی قیمت 145 سے 150 روپے تک رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، معاشی تجزیہ کار سمیع اللہ طارق نے کہا کہ طویل المعیاد اقدامات کرنا ہوں گے، ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانا ہوگا، معیشت کا درآمدارت پر انحصار کم کرنا ہوگا۔ فرحان بخاری نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا ٹیکس ڈھانچہ کمزور ہوچکا ہے، پرائز کنٹرول نظام ناپید ہوچکا ہے،فرحان بخاری نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں نے تیل کی قیمتوں کو بڑھا کر معیشت کا خسارہ پُر کرنے کے لئے استعمال کیا۔ ٹریڈنگ کے دوران ڈالر کی قیمت میں 8 روپے اضافہ ہوا جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 142 روپے کا ہوگیا۔