نواز شریف اور انکے بچوں نے منی ٹریل کیسے بنائی؟ نیب پراسیکیوٹر نے بچائو کی ساری کوششوں پر جھرلو پھیر دیا، سابق وزیراعظم کو لینے کے دینے پڑ گئے نواز شریف کی مداخلت کی کوشش ، جج ارشد ملک نے ٹوکتے ہوئے کیا حکم دیدیا

30  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )قومی احتساب بیورو(نیب)کے پراسیکیوٹر واثق ملک نے اپنے حتمی دلائل میں کہا ہے کہ 2001 میں العزیزیہ سٹیل مل بنائی گئی تو ان کے پاکستان میں جاری کاروبار سے کوئی مدد نہیں ملی، 2001 میں حسین نوازنے اپنے دادا کے تعاون سے کاروبار شروع کیا، 2006 میں العزیزیہ اسٹیل مل کو فروخت بھی کردیا گیا، قطری خط کے ساتھ پیش کی گئی ورک شیٹ کا

سپورٹنگ ریکارڈ نہیں، ورک شیٹ صرف منی ٹریل کے خلا کو پرکرنے کے لیے تیار کی گئی، ملزمان نے کہا تھا کہ ہم خود کواحتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، ملزمان نے خود کواحتساب کے لیے پیش کرنے کا کہہ کردستاویزات جمع کرائیں۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔احتساب عدالت میں پراسیکیوٹر نیب واثق ملک کے دلائل شروع ہوتے ہی نوازشریف روسٹرم پر آگئے، انہوں نے کہا کہ وکیل صاحب کیا کہنا چاہارہے ہیں میں سننا چاہتا ہوں۔نیب پراسیکیوٹر نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ قطری خط سے متعلق بات کروں گا، قطری نے لکھا پاکستانی قانون کے مطابق شامل تفتیش نہیں ہوں گا، قطری نے لکھا کسی عدالت میں پیش نہیں ہوں گا۔واثق ملک نے کہا کہ 1980 کے معاہدے پرواجد ضیا کا بیان پڑھوں گا، معزز جج نے استفسار کیا کہ ریکارڈ میں طارق شفیع نے 6 ملین نہیں لکھا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نہیں ریکارڈ میں 7 ملین لکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ قطری نے پاکستان آنے، بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تھا، نوازشریف نے کہا کہ اصل میں بات اور ہے، کسی اوراندازمیں پیش کی جا رہی ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میرے حتمی دلائل جاری ہیں، جب آپ کی باری آئے تو بات کرلیں، عدالت نے نواز شریف کو وضاحت سے روک دیا، معزز جج محمد ارشد ملک

نے کہا کہ خواجہ حارث عدالت کو بتا دیں گے۔واثق ملک نے کہا کہ 2001 میں حسین نوازنے اپنے دادا کے تعاون سے کاروبار شروع کیا، 2006 میں العزیزیہ اسٹیل مل کو فروخت بھی کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ2001 میں العزیزیہ اسٹیل بنائی گئی توان کے پاکستان میں کاروبارسے مدد نہیں ملی، حسین نوازکے مطابق العزیزیہ کے لیے دبئی سے مشینری لائی گئی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ

ایم ایل اے کے جواب کو ایک طرف رکھ دیں، جواب ایک طرف رکھیں تو بھی ملزمان کے بیان میں کئی تضاد ہیں۔واثق ملک نے کہا کہ حسین نواز کے انٹرویوز، سپریم کورٹ میں مقف میں تضاد ہے، انٹرویو میں کہا سعودی بینکوں سے قرض لے کر العزیزیہ بنائی، العزیزیہ کے لیے لیے گئے قرض کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ قطری خط کے ساتھ پیش کی گئی ورک شیٹ کا سپورٹنگ ریکارڈ نہیں، ورک شیٹ صرف منی ٹریل کے خلا کو پرکرنے کے لیے تیار کی گئی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان نے کہا تھا کہ ہم خود کواحتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، ملزمان نے خود کواحتساب کے لیے پیش کرنے کا کہہ کردستاویزات جمع کرائیں۔واثق ملک نے کہا کہ جب تفتیش ہوئی توپتہ چلاکہ ملزمان کی ساری دستاویزات جعلی تھی، نوازشریف، حسن اورحسین نوازدستاویزات سے خود کوالگ نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ آلدارآڈٹ کی دونوں رپورٹس خود حسین نوازنے پیش کیں، ملزمان نے رپورٹ میں لگی کسی بھی دستاویزکوچیلنج نہیں کیا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسی بھی جگہ ملزمان نے نہیں کہا جے آئی ٹی رپورٹ میں دستاویزجعلی ہے، ملزمان نے رپورٹ میں لگی تمام دستاویزات، بیانات کوتسلیم کررکھا ہے۔واثق ملک نے کہا کہ ملزمان کا العزیزیہ کے قیام سے متعلق مقف بدلتا رہا ہے، ملزمان نے کہا پرانی مشینری لا کرکاروبار کا آغازکیا۔انہوں نے کہا کہ ملزمان نے یہ بھی کہا

حسن نوازکے دادا نے ان کے لیے5.4 ملین ڈالرکا انتظام کیا، ان باتوں کا کہیں بھی کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ دستاویزان ملزمان کی ہی ملکیت تھیں انہوں نے ہی فراہم کرنا تھیں، سعودی ارب سے ہم نے ایم ایل اے میں پوچھا مگرجواب نہیں دیا گیا۔واثق ملک نے کہا کہ دادا کے زمانے کی دستاویزات 1970 کی ہیں مگراپنے زمانے کی دستاویزنہیں، ملزمان کی

جانب سے دستاویزات نہ دیے جانے کے باوجود حقائق سامنے آگئے۔انہوں نے کہا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ پہلی بارآلدارآڈٹ رپورٹ کے ذریعے سامنے آئی، حسین نواز نے ایک آڈٹ رپورٹ عدالت دوسری جے آئی ٹی میں پیش کی۔معزز جج نے کہا کہ وکیل صفائی نے اپنی جرح میں آلداررپورٹ کو تسلیم نہیں کیا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سی پی 29 نوازشریف کے خلاف دائر کی

گئی تھی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس میں ہی حسین نوازنے یہ دستاویزات جمع کرائیں، تمام شواہد کا آپس میں ربط ہے، یہ خود کوعلیحدہ نہیں کرسکتے۔واثق ملک نے کہا کہ نوازشریف کی درخواست میں آل داررپورٹ پراعتراض نہیں کیا گیا، بے نامی دار کے کیس میں دیکھا جاتا ہے اثاثوں کا اصل فائدہ کس کوجا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیش ریکارڈ سے ظاہر ہے ہل میٹل کے منافع کا

بڑاحصہ نوازشریف کومنتقل ہوا۔سماعت کے اختتام پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں دیے گئے تمام 62 سوالات کے جوابات تیار ہیں، پیر تک وقت دیا جائے نواز شریف ریکارڈ کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ کل 140 سوالات نواز شریف کو فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ باقی سوالات بھی دے دیے جائیں۔احتساب عدالت نے پیر کو نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔(آچ)

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…