کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ ہائی کورٹ میں جمعہ کو رہائشی علاقوں کی زمین کے کمرشل استعمال کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی ہے۔عدالت نے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کیا کرتے ہوئے میئر کراچی اور دیگر اداروں کو جوائنٹ ایکشن کا حکم دے دیاہے۔رہائشی علاقوں کی زمین کے کمرشل استعمال کے خلاف دائردرخواست کی سماعت کے دوران
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی(ایس بی سی اے)کے وکیل نے کہاکہ تجاوزات ختم کرنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔جس پر جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ یہ تجاوزات نہیں غیر قانونی تعمیرات ہیں۔ایس بی سی اے کے وکیل نے کہا کہ پبلک لینڈ پر ایس بی سی اے کارروائی نہیں کرسکتا۔جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ پبلک لینڈ پر اگر غیر قانونی کام ہورہا ہے تو ایس بی سی اے کے ہاتھ پائوں کٹ جاتے ہیں۔انہوں نے حکم دیا کہ پولیس سے مدد لیں اور غیر قانونی تعمیرات ختم کرائیں، پولیس سے کام نہیں بنتا تو ہم رینجرز دیتے ہیں، لیکن تعمیرات ختم کرائیں۔ایس بی سی اے کے وکیل نے کہاکہ کچھ علاقوں میں لائنز ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو کارروائی کا اختیار ہے۔جس پر لائنز ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لائنز ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی رہائشی علاقوں کا کمرشل استعمال بند کرتی ہے، پولیس سے کام نہیں بنتا تو ہم رینجرز دیتے ہیں، لیکن تعمیرات ختم کرائیں۔ایس بی سی اے کے وکیل نے کہاکہ کچھ علاقوں میں لائنز ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو کارروائی کا اختیار ہے۔جس پر لائنز ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لائنز ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی رہائشی علاقوں کا کمرشل استعمال بند کرتی ہے، لوگ دوبارہ کام شروع کردیتے ہیں، ہمارا کام دکانیں بند کرانا ہے توڑنا نہیں۔عدالت نے میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر اداروں کوجوائنٹ ایکشن کا حکم دیتے ہوئے رہائشی علاقوں میں کمرشل استعمال کا خاتمہ کر کے 15 روز میں رپورٹ طلب کر لی۔