اسلام آباد (این این آئی) قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے راول ڈیم کے زہر آلود پانی سے متعلق کیس میں واسا، پنجاب سمال ڈیم آرگنائزیشن، فشریز ڈیپارٹمنٹ اور راولپنڈی/اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ راول ڈیم کے پانی کا کیمیائی تجزیہ کیا جائے
اور اس کی رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کی جائے۔ جمعرات کو این سی ایچ آر ہیڈ کوارٹز میں چیئرمین این سی ایچ آر جسٹس (ر) علی نوازچوہان نے دیگر دو ارکان کمیشن کے ہمراہ راول ڈیم میں زہر آلود پانی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ کمیشن نے سماعت کے دوران موجود پولیس آفیس کو مسئلہ کی سنگین نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون کی ناقابل ضمانت شق کو شامل کرنے کی ہدایت کی۔ کمیشن نے کہا کہ راولپنڈی کو پانی کی فراہمی کا ایک بڑا ذریعہ راول ڈیم ہے جبکہ زہر آلود پانی کا استعمال ہزاروں لوگوں میں بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔ کمیشن نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو جاننے کی کوشش کرے کہ پانی کو آلودہ کرنے کے پیچھے کیا مقصد کار فرما ہے کیونکہ زہر آلود پانی ہونا دہشت گردی کے مترادف ہے۔ کمیشن نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ انتظامیہ نے حقائق کا پتہ ہونے کے باوجود اس کو نظر انداز کیا ہوا ہے۔ کمیشن نے آئندہ سماعت پر واسا، پنجاب سمال ڈیم آرگنائزیشن، فشری ڈیپارٹمنٹ اور راولپنڈی/اسلام آباد انتظامیہ کو اپنی موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے راول ڈیم کے زہر آلود پانی سے متعلق کیس میں واسا، پنجاب سمال ڈیم آرگنائزیشن، فشریز ڈیپارٹمنٹ اور راولپنڈی/اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ راول ڈیم کے پانی کا کیمیائی تجزیہ کیا جائے اور اس کی رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کی جائے۔