اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ان شرائط پر قرض لیا جائیگا جو پاکستانی عوام کے حق میں ہوں گے ٗ قوم کی بہتری کیلئے یو ٹرن لینا پڑے تو وزیر اعظم یو ٹرن لیں گے لیکن اپنے ذاتی مفاد میں کوئی فیصلہ نہیں ہوگا ٗجب ہمیں حکومت ملی تھی تو اس وقت پاکستان کا قومی خسارہ بڑھ رہا تھا ٗ زرِ مبادلہ کے ذخائر گر رہے تھے ٗجانتا ہوں پاکستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہوا ٗعوام پر اتنا ہی بوجھ ڈالا گیا جتنا وہ لوگ برداشت کرسکتے تھے ٗ
پاکستان میں 6 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی ٗکسانوں کی بہتری اور چھوٹی صنعتوں میں قرضوں کا اضافہ بھی کیا جائیگا ٗروزگار، صحت، تعلیم ارو گھر جیسی سہولیات فراہم کی جائیں گی ٗپاکستان کے اداروں کو فعال بناتے ہوئے کامیاب بنائیں گے ٗنئے آنے والے منصوبوں سے ہی نئی نوکریاں پیدا ہوں گے۔ جمعرات کو کنونشن سینٹر میں پاکستان تحریک انصاف حکومت کی 100 روزہ کارکردگی سے متعلق خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے ماضی ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہعمران خان کہتے تھے کہ جب ہماری حکومت ہوگی توشاہ فرمان بہت حیران ہوتے تھے مگر اب شاہ فرمان کا نام نہیں لے سکتے اب انھیں گورنرصاحب کہناپڑتاہے کیونکہ شاہ فرمان کہتے تھے کمرے میں 5 افرادہیں اوریہ کہتے ہیں کہ ہماری حکومت بنے گی۔ اللہ کے فضل وکرم سے ہمیں حکومت ملی ہے ٗاللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے۔انہوں نے حکومت کے 100روز سے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج یہ بتانا ہے کہ ہمیں ملا کیا تھاہم نے کیا کیا ہے اور آگے کہاں جانا ہے؟۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ جب ہمیں حکومت ملی تھی اس وقت پاکستان کا قومی خسارہ بڑھ رہا تھا اور زرِ مبادلہ کے ذخائر گر رہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ سابق حکومت میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی بیواؤں کا قرض اتارنے کیلئے وفاقی کابینہ میں منطوری دے دی گئی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے پہلے یہ کام کیا کہ پاکستان کا ماہانہ 2 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ اب کم ہو کر تقریباً ایک ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دوسرا کام یہ کیا کہ ہم پاکستان میں پیسہ لے کر آئے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم آئی ایم ایف کے سامنے نہیں جھکیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط منظور نہیں کیں بلکہ انہیں شرائط پر قرض لیا جائیگا جو پاکستانی عوام کے حق میں ہوں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ قوم کی بہتری کے لیے یو ٹرن لینا پڑے تو وزیر اعظم یو ٹرن لیں گے لیکن اپنے ذاتی مفاد میں کوئی فیصلہ نہیں ہوگا۔وفاقی وزیر نے اپنے تیسرے کام کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے گیس کے نرخ میں اضافہ کیا لیکن بہتری کے کئی اقدامات بھی کیے۔
انہوں نے کہا میں جانتا ہوں کہ پاکستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہوا تاہم پاکستان کے عوام پر اتنا ہی بوجھ ڈالا گیا جتنا وہ لوگ برداشت کرسکتے تھے۔ہمیں پاکستان کو کس طرح آگے لے کر جانا ہے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام نوجوانوں کے پاس روزگار ہو، غریبوں کے مدد کرکے انہیں غربت کی لکیر سے نکالا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس کے نظام میں بہتری لانا ہے اور چاہتے ہیں کہ تمام لوگ اپنے ٹیکس کو ادا کریں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ میں تفصیل میں جائے بغیر بتاتا ہوں کہ پاکستان میں 6 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی
۔انہوں نے بتایا کہ کسانوں کی بہتری اور چھوٹی صنعتوں میں قرضوں کا اضافہ بھی کیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے اداروں کو فعال بناتے ہوئے انہیں کامیاب بنائیں گے۔اسد عمر نے کہا کہ غریبوں کی فلاح کے لیے حکومت خصوصی اقدامات کیے جائیں گے جن میں ان لیے روزگار، صحت، تعلیم ارو گھر جیسی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔نوکری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں نئے آنے والے منصوبوں سے ہی نئی نوکریاں پیدا ہوں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے تمام صوبوں بالخصوص شمالی علاقہ جات میں سیاحت کو فروغ دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ لوگ دنیا میں پاکستان کو ایک ناکام ریاست دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ملک کبھی ناکام ہو ہی نہیں سکتاکیونکہ یہ ملک انسانوں کا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان ناکام ہو ہی نہیں سکتا، یہ ملک قائداعظم کی کاوش اور علامہ اقبال کا خواب ہے ،یہ ملک پاکستان اللہ کا انعام ہے ۔وزیر خزانہ اسد عمر نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آج کے اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ فلاں کا پیٹ پھاڑ کرپیسا نکالوں گا سڑکوں پر گھسیٹوں گامگر آج کہتے ہیں کہ وہ میرے بھائی ہیں یہ ہوتا ہے یوٹرن، اپوزیشن لیڈر کا پیٹ کاٹنے،کھمبے سے لٹکانیوالے کو بھائی کہنایوٹرن نہیں چوری کو بچانے کیلئے ہے۔