اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد میں انکے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات ٹھیک کرنے کی کوششیں کرتا رہا ، میری اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں نواز شریف کی رضا مندی سے ہو رہی تھیں، چودھری نثار نواز شریف کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کروانے میں کیوں ناکام ہوئے ؟ سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کا سنسنی خیز انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق چوہدری نثار نے
ایک روز قبل نجی ٹی وی اپنا سنسنی خیز انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے کئی انکشافات کئے ہیں۔ اینکر منیب فاروق نے چوہدری نثار سے اس دوران سوال کیا کہ میری اطلاعات کے مطابق آپ نواز شریف کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات ٹھیک کروانے کی کوشش کرتے رہے اور اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں نواز شریف کی رضامندی سے کرتے رہے اور آپ نے واپس آکر نواز شریف کو کہا کہ آپ اپنی ٹون نرم رکھیں مگر پھر نواز شریف کی جانب سے ایسا بیان سامنے آگیا جس پر آپ نواز شریف سے ملنے گئے اور آپ نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا ، کیا میری معلومات درست ہیں؟۔ جس پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آپ کی معلومات درست ہیںاور میں نے جب ناراضگی کا اظہار کیا تو وہاں اور بھی لوگ بیٹھے تھے ظاہر ہے یہ بات صرف میرے اور میاں نواز شریف کے درمیان نہیں ہوئی۔ اس موقع پر منیب فاروق نے سوال کیاکہ آپ میاں نواز شریف کو بتاکر گئے تھے؟ جس پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جی میں انہیں بتا کر گیا تھا اور اس میں مقصد یہ تھا کہ جو فیصلہ آگیا وہ آگیا، اب اس میں ملک کو پریشانی نہ ہو ، سیاسی عمل کیلئے کوئی باعث تشویش بات سامنے نہ آجائے اور مسلم لیگ ن بطور سیاسی جماعت وہ کہیں بھی کسی بھی لیول پر نشانہ نہ بنے اور ہم اچھے طریقے سے عدالتی اور سیاسی جنگ لڑتے ہوئے ، الفاظ کا چنائو صحیح کرتے ہوئے الیکشن کی طرف چلے جائیں۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی عارف نظامی کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار مخصوص انداز سے سیاست کرتے ہیں اور بہت کم معلومات شیئر کرتے ہیں تاہم آرمی چیف کے صاحبزادے کی دعوت ولیمہ میں ان سے تفصیلی بات چیت ہوئی ۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ان کی نواز شریف کے ساتھ تعلقات میں برف نہیں پگھلی بلکہ سرد مہری برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ
نااہلی کے بعد اگر میاں نواز شریف میری بات مان لیتے اور مزاحمت کی سیاست نہ کرتے تو آج ان کی پارٹی اقتدار میں ہوتی۔عارف نظامی نے بتایا کہ وہ شروع سے ہی کہتے رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کا ن لیگ کو نقصان ہوگا۔ جب نواز شریف نا اہل ہوئے تو چوہدری نثار اور شہباز شریف انہیں کہہ رہے تھے کہ آپ موٹروے سے گھر جائیں لیکن اس وقت کچھ لیڈرز اور صحافی کہہ رہے تھے
کہ جی ٹی روڈ سے جائیں۔ نواز شریف بھی یہی چاہتے تھے اس لیے انہوں نے جی ٹی روڈ سے جانے کا فیصلہ کیا۔ عارف نظامی نے چوہدری نثار کے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کو لایا گیا ہے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار کی یہ بات بحث طلب ہے کہ اگر میاں نواز شریف کی فراغت کا فیصلہ ہوچکا تھا تو پھر کیسے
انہیں واپس اقتدار میں آنے دیا جاسکتا تھا؟۔چوہدری نثار کی بات میں وزن بھی نظر آتا ہے کیونکہ اس وقت عمران خان پسندیدہ گھوڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کی بات میں یہاں تضاد بھی سامنے آتا ہے کیونکہ ایک طرف تو وہ کہتے ہیں کہ مزاحمتی سیاست نہ ہوتی تو نواز شریف اقتدار میں ہوتے جبکہ دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ عمران خان آئے نہیں بلکہ لائے گئے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے کارندے ہیں۔