اسلام آباد( آن لائن )پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے 100 دن میں یوٹیلٹی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے اور بیرون ممالک سے امداد کے سوا عوام کو مثبت معاشی پالیسی دینے میں ناکام رہی ہے ملک میں مہنگائی کی شرح 8.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے حکومت کے سو دن میں ترسیلات زر 2.04 ارب ڈالر سے کم ہوکر 2 ارب ڈالر رہ گئیں ترقیاتی بجٹ میں 325 ارب روپے کی کٹوتی کی گئی ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں جاری منصوبوں سست روی کا شکار ہقچکے ہیں
حکومت کے 100 دنوں میں روپے کی بے قدری دیکھنے میں آئی ڈالر کی قیمت 124 سے بڑھ کر 134 روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ تجارت خسارہ میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہیملکی درامدات اگست 2018 میں 4.46بلین ڈالر تھیں جو بڑھ کر اکتوبر 2018 میں 4.72ڈالر تک پہنچ گئیں ملکی برآمدات جو اگست 2018 میں 2.09 بلین ڈالر تھیں اکتوبر 2018 میں کم ہوکر 2.06 بلین ڈالر رہ گئیں ہیں موجودہ حکومت کے پہلے سو دنوں میں جاری کھاتوں میں خسارہ جو جولائی 2018 میں 3.48 بلین ڈالر تھا بڑھ کراکتوبر 2018 میں 10.5 بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے نومبر2017 کے اور نومبر 2018 کے اختتام کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد اضافہ ہوابجلی کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہیاور بجلی پر146 ارب روپے کہ سبسیڈی ختم کردی گئی ہے موجودہ حکومت کے پہلے سودنوں میں پاور سیکٹر کے گردشی قرضہ میں بھک کمی نہ آسکی ہے جبکہ گیس کی قیمتوں میں بھی 140 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے پی ٹی آئی حکومت کے پہلے سو دنوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی 7 روپے فی لیٹر تک اضافہ کیا گیا تمام امپورٹڈ ایشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں ایک فیصد اضافہ کا گیا ہے ملک میں روٹی صابن دالوں کھانے کے تیل گھی چاول چائے کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہیرواں مالی سال کے پہلے تین ماہ جولائی تا ستمبر کے دوران
بجٹ خسارہ پانچ کھرب41ارب67کروڑرہا ہے جو جی ڈی پی کا 1.4فیصد ہے رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ جولائی تا ستمبر 11 کھرب 2 ارب روپے مجموعی ریونیو جمع ہوا ہے جبکہ ایک کھرب26ارب89کروڑ روپے نان ٹیکس ریونیو جمع کیا گیاوفاقی ٹیکس ریونیو8کھرب86ارب58کروڑ روپے جمع کیا گیاہے جبکہ صوبائی ٹیکس ریونیو میں 88ارب62کروڑ روپے جمع کیے گئے ہیں جولائی تا ستمبر کے دوران مجموعی اخراجات 16 کھرب 43 ارب 77 کروڑ روپے ہوئے ہیں جبکہ قرضے پر سود کی مد میں پانچ کھرب سات ارب روپے کی ادائیگی کی گئی ہے تحریک انصاف کی حکومت ایف بی آر کے سسٹم میں کوئی بھی تبدیلی نہ لاسکی اور ایف بی آر کو پہلی سہ ماہی میں ہیں ٹیکس اکٹھا کرنے کے ہدف سے 80 ارب کم ٹیکس اکٹھا کیا ہے۔