لندن(آئی این پی ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ احتساب سب کا بلاامتیاز اور منصفانہ ہونا چاہیے، اس کے بغیر کوئی راستہ نہیں، احتساب کے عمل میں کسی سے رعایت ممکن ہی نہیں، پیسہ باہر کیوں اور کیسے چلا گیا، اس میں کوتاہی کس کی ہے، جواب وہی دے سکتے ہیں،بچوں کی زندگی بچانی ہے، ڈیم کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتا، بھاشا ڈیم کی
تعمیرکے خلاف بھارت عالمی عدالت گیا تودیکھا جائے گا، ڈیم فنڈ کے پیسے کے استعمال کا طریقہ کاربنائیں گے، ویب سائٹ بنا کرفنڈز،عطیات کے پیسے کا حساب ڈالیں گے، ہمیں سپریم کورٹ میں یہ نظر نہیں آتا کہ کون کس کی طرف ہے، ہمیں صرف قانون نظر آتا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموں کی تعمیرکے لیے عالمی ادارے فنڈزدینا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ واپڈاچیئرمین کے مطابق ادارے فنڈزدینے کے لیے رابطہ کررہے ہیں، پچھلے دنوں واٹرکانفرنس میں ورلڈ بینک کے نمائندے بھی شریک تھے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بھاشا ڈیم کی تعمیرکے خلاف بھارت عالمی عدالت گیا تودیکھا جائے گا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ملکی یکجہتی کے لیے کالا باغ ڈیم پرچاروں بھائیوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ کے پیسے کے استعمال کا طریقہ کاربنائیں گے، ویب سائٹ بنا کرفنڈز،عطیات کے پیسے کا حساب ڈالیں گے، فنڈزسے 2 روپے بھی خرچ ہوئے ریکارڈ ویب سائٹ پرمہیا ہوگا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے بلاتفریق احتساب ضروری ہے، سب کا احتساب ہونا چاہیے، کوئی بھی مبرا نہیں ہے، احتساب کے عمل میں کسی سے رعایت ممکن ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم پاکستان کے لیے ناگزیرہیں، بچوں کی زندگی بچانی ہے، ڈیم کے راستے
میں کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم اوورسیزپاکستانیوں کواپنے دل سے لگاتے ہیں، ملک کے بچوں کے لیے تعمیری کردارادا کرنا ہے، تعمیری کام کی سوچ اور جذبہ ملک کے بچوں کو دیکھ کرملتا ہے۔ دوسری طرف نجی ٹی وی سے گفتگو میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا عوام محنت کرکے ٹیکس دیتے ہیں، لوگوں کو پاکستان میں لوٹ کھسوٹ کی اجازت نہیں دے سکتے۔
چیف جسٹس نے کہا پیسہ باہر کیوں اور کیسے چلا گیا، اس میں کوتاہی کس کی ہے، جواب وہی دے سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پیسہ واپس لانے کے لیے ہم نے بہت اقدامات اٹھائے ہیں اور ایف آئی اے، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور فنانس ڈویژن اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ پاکستان سے باہر بھیجا گیا پیسہ واپس لانے کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک کی سر براہی
میں ٹیم بنا دی گئی ہے،جو اگلے ہفتے رپورٹ پیش کریگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب قوانین میں بہتری کی گنجائش ہے اور اس کے لیے مقننہ کو اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے ساتھ بھی رابطہ ہے اور انہیں زحمت بھی دیتے ہیں، انہیں بتاتے ہیں کہ یہ چیزیں شفاف تحقیقات سے ہٹ کر ہیں۔چیف جسٹس نے کہا اگر مجھے کسی غیر منصفانہ اقدام کا پتہ چلتا ہے تو اس پر
تبصرہ ضرور کرتا ہوں۔انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ جو پروٹوکول سائن ہوا ہے، اس کے تحت پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق بیانتہا معلومات ملی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا برطانیہ میں جائیداد رکھنے والے افراد اپنی وضاحت پیش نہیں کر رہے تھے، میں نے برطانیہ میں جائیداد رکھنے والے 15 افراد کو منتخب کیا تھا، جن میں سے 7 افراد پیش ہوگئے اور اس حوالے سے مزید تحقیق ہو رہی ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے بلاامتیاز احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ میں یہ نظر نہیں آتا کہ کون کس کی طرف ہے، ہمیں صرف قانون نظر آتا۔