اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں پاکستانیوں سے ناروا سلوک کے حوالے سے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے اسلامک یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش سے ملاقات میں گفتگو کی، انہوں نے پاکستانیوں کو سعودی عرب میں درپیش مسائل بتائے۔ واضح رہے کہ اسلامک یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش سعودی شہری ہیں، اس ملاقات میں شہر یار آفریدی نے کہا کہ پاکستانیوں سے سعودی عرب میں اچھا سلوک نہیں کیا جاتا،
سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک میں پاکستانیوں سے ناروا سلوک رکھا جاتا ہے انہیں جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور انہیں تنخواہیں بھی نہیں دی جاتیں، شہریار آفریدی نے کہا کہ اس حوالے سے ہم درخواست کریں گے کہ آپ اس حوالے سے بتائیں، اس پر ہم بہت ناراض ہیں یہ سب ختم ہونا چاہیے۔ گفتگو کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہاکہ مثال کے طور پر میں ڈرگ ڈیلر ہوں، عمرہ یا حج کرانے کے بہانے ایک بزرگ کو ٹکٹ اور ویزہ لے دوں اور اس کے سامان میں پاؤڈر بھی خود ہی رکھ دوں، وہاں جا کر جب یہ پکڑا جاتا ہے تو اس کا سر قلم کر دیا جاتا ہے، تحقیقات کیوں نہیں کرتے؟ شہر یار آفریدی نے کہا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں ایک بیرک میں پندرہ آدمیوں کی گنجائش ہے لیکن وہاں پر دو سو بندے رکھے جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ میرے پاکستانیوں کی تذلیل ہے، گوروں کو تو کوئی دیکھتا ہی نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ ہمارا پڑھا لکھا بچہ وہاں جاتا ہے تو اس کی تنخواہ چار سے پانچ ہزار ریال سے شروع ہوتی ہے لیکن ایک گوری چمڑی والے نالائق کو تنخواہ 30 سے 40 ہزار ریال دی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم خود مسلمانوں کو کم تر ظاہر کر رہے ہیں، اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہاکہ ہم نے کسی سے کچھ نہیں مانگنا ہے، ہمارا ایمان اللہ پر ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سعودی کو عزت دیں گے مگر سعودی عرب سے کہیں گے کہ پاکستانیوں کو بھی گلے لگاؤ۔ اس گفتگو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد خبریں گردش میں ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کو سعودی عرب سے معذرت کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔