اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے معاشرے کے غریب اور کمزور طبقات کیلئے سماجی تحفظ کے فریم ورک(سوشل پروٹیکشن فریم ورک) کی منظوری دیدی ہے۔ اتوار کو وزیر اعظم نے سماجی تحفظ کے فریم ورک کی منظوری یہاں اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔ اجلاس میں وزیرخزانہ اسدعمر، وزیرمنصوبہ بندی، ترقی واصلاحات مخدوم خسرو بختیار ، وزیراعظم کے مشیرڈاکٹرعشرت حسین،
سٹیٹ بنک کے سابق گورنر سید سلیم رضا، لاہورسکول آف اکنامکس کے ڈاکٹر نوید حامد، ماہراقتصادیات شکیب شیرانی، لمز کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹرفیصل باری، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے وائس چانسلرڈاکٹراسدزمان، سسٹین ایبل ڈولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹوڈائریکٹرڈاکٹرعابد قیوم سلہری ، گورنرسٹیٹ بنک طارق باجوہ، سیکرٹری فنانس عارف احمد خان، آئی ای آر یو کے مشیروانتظامی ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹرخاقان حسن نقیب اوردیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔وزیراعظم میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے معیشت کیلئے درمیانے مدت کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات فریم ورک کے ضمن میں پالیسی سفارشات کی منظوری بھی دی۔اجلاس کے شرکاء کوپالیسی سفارشات کے مطابق ترقی کیلئے مالیاتی اقدامات، برآمدات میں اضافہ، چھوٹے اوردرمیانے درجہ کے کاروبارکو مضبوط بنانے، ٹیکس اصلاحات، ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی ، اہم پالیسی اقدامات کے اثرات اور اقتصادی مشاورتی کونسل کی تجاویز کی روشنی میں پاکستان میں سماجی تحفظ کی ترجیحات پر بریفنگ دی گئی۔پالیسی سفارشات کو حتمی شکل دی گئی ہے تاکہ استعداد سے کم استفادہ کی حامل شعبوں بشمول زراعت، ہاوسنگ، ترغیبات کے تناظر میں چھوٹے اوردرمیانہ درجے کے کاروبار، برآمدات اورافرادی قوت کی بہتری پرمبنی بڑھوتری پر انحصار، برآمدات کوکم کرنے والے اقدامات کی واپسی، نظام کی آٹومیشن کی بہتری اورٹیکنالوجی کا استعمال،
تجارتی معاہدوں اوراقدامات میں شفافیت، درآمد کنندگان کوسہولیات کی فراہمی، ہنر کی بہتری کے ذریعے روزگارکے نئے مواقع کی فراہمی، تجارت اورسرمایہ کاری کیلئے بہتر ماحول فراہم اورکاروبارآسان بنانے ، پیداواریت میں اضافہ اورٹیکنالوجی میں جدت کے ذریعے بڑھوتری کا عمل تیزتر کیا جاسکے۔بیان میں کہا گیاہے کہ ان پالیسیوں کو حتمی شکل دینے کا مقصد پائیدار، جامع، روزگارکے مواقع کا حامل اوربرآمدات پرمبنی اقتصادی ترقیاتی حکمت عملی کیلئے بنیاد کا قیام ہے جو موجودہ حکومت کے 100 روزہ پلان کا حصہ ہے۔