اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چینلز سے اینکرز کو نکالنے اور سٹاف کی چھانٹیوں کا معاملہ، میڈیا ہائوسز ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے حیران کن انکشاف کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی ڈان نیوز کے پروگرام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریاتی فواد چوہدری سے سوال کیا گیا کہ آج کل میڈیا ہائوسز میں چھانٹیاں ہو رہی ہیں اور کیا یہ حقیقت نہیں کہ جیسے
کہا جا رہا ہے بہت سارے اینکر پرسن جن سے متعلق یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ حکومت کی رائٹ سائیڈ پر نہیں ہیں اور ان کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے ، کیا اس میں کوئی حقیقت ہے اور کیا یہ سب کسی اور کے اشارے پر ہو رہا ہے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی میڈیا ہائوس اس بات پر سے لوگوں کو نکالے گا کہ گورنمنٹ اس سے ناراض ہے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، البتہ میرا خیال ہے کہ میڈیا ہائوس یہ فیصلہ کرتے ہیں ریٹنگز کے اوپر ، اور حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ تحریک انصاف کے اس وقت خلاف شوز کر رہے ہیں ان کی ریٹنگ نہیں ہے، لوگ ان کو نہیں دیکھ رہے، لہٰذا یہ وجہ ہے کہ زیادہ تر وہ لوگ نکل رہے ہیںجو کہ حکومت کے ناقد ہیں اور اگر آپ پاپولر رہنا چاہتے ہیں تو حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں۔ فواد چوہدری کی اس بات پر خاتون اینکر کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہمیں ہائی ریٹنگ چاہئیں تو ہمیں پی ٹی آئی حکومت کے بارے میں اچھی اچھی بات کرنی چاہئے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مذہبی قیادت کو ملک میں جاری نظریاتی جنگ کو اپنانا ہوگا،وزیراعظم عمران خان سچے عاشق رسولﷺ ہیں،موجودہ حکومت پاکستان کی مذہبی قیادت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلے گی، آسیہ کیس کے بعد پیدا ہونے والا بحران حکومت
کا نہیں بلکہ معاشرے کا بحران ہے، لوگ مذہب کالبادہ اوڑھ کر بحران پیدا کررہے ہیں۔ اتوار کو لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہاپاکستان میں کچھ لوگ مذہب کے نام پر سیاست کررہے ہیں، مذہب کے نام پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، جس کو نبی کریمﷺ سے عشق نہیں وہ مومن ہی نہیں، وزیراعظم عمران خان سچے عاشق رسولﷺ ہیں،
موجودہ حکومت مذہبی قیادت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ مذہبی قیادت کو ملک میں جاری نظریاتی جنگ کو اپنانا ہوگا، یہ لڑائی نظریات کی لڑائی ہے جو دلیل سے جیتی جاتی ہے، ہمارے ہاں سیاسی بحران نہیں فکری بحران ہے، دلیل کی بنیاد پر بات کرنے والے علما کو شہید کیا گیا، صوفیا کرام کے عبادت گاہوں پر حملے کیے گیے، ماضی میں ریاست نے
اس سب کو تماشائی بن کر دیکھا، ریاست لمبے عرصے تک غیر روایتی جنگ میں شریک رہی ہے۔فواد چوہدری نے کہا آسیہ کیس کے بعد پیدا ہونے والا بحران حکومت کا نہیں بلکہ معاشرے کا بحران ہے، فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی نہیں فکری بحران ہے، لوگ مذہب کالبادہ اوڑھ کر بحران پیدا کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ توہین آمیز خاکے ہوں یا کسی کو مشیر لگانا ایک طبقہ
ہر مسئلے پر سیاست کرتا ہے، ہمارے مذہبی اکابرین کو اس نظریاتی جنگ میں اپنا کردار اداکرنا ہوگا، ماضی کے برعکس حکومت مذہبی قیادت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہوگی،نظریات کی لڑائی کو ان ہاتھوں میں جانے سے روکیں گے جو ہمارے مذہب کی خدمت نہیں کررہے۔ ملک کی مذہبی قیادت سے درخواست ہے کہ ریاست کے ساتھ کھڑے ہوں، ریاست جب تک تمام مسالک
کو برابری کا ماحول نہ دے مسائل حل نہیں ہوں گے۔وزیر اطلاعات فوادچوہدری نے کہا کہ یہ لوگ ہر ہفتے ایک نیا مسئلہ نکال کر سیاست چمکاتے ہیں، یہ نظریات کی لڑائی ہے،یہ بندوق سے نہیں دلیل سے لڑی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی نے پڑھا ہی نہیں، ریاست کی ناکامی یہ ہوئی کہ بندوق والے کی دلیل کے سامنے دوسروں کوبچانہیں سکی۔