اسلام آباد (نیوز ڈیسک)آسیہ مسیح فیصلے کے بعد سکیورٹی خدشات، چیف جسٹس ثاقب نثار اور دیگر ججز کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی سکریننگ کا عمل شروع، تفصیلات کے مطابق آسیہ مسیح کی رہائی کے فیصلے کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار اور دیگر ججز کی سکیورٹی پر پیدا ہونیوالے خدشات کے بعد سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کی سکریننگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے
اور اس حوالے سے ججز، ان کے گھروں اور عدالتی حدود میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو سوالنامے دے دئیے گئے جبکہ ان سکیورٹی اہلکاروں کے تفصیلی انٹرویوز کا عمل بھی جاری ہے۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوالنامے میں سکیورٹی اہلکاروں سے سوال پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہمارے ملک کی پالیسی مغربی ممالک کے دبائو کا شکار ہے؟ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بارے میں رائے اور ملکی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار آپ کس کو سمجھتے ہیں؟ نماز عموماً کہاں اور کس جگہ ادا کرتے ہیں؟ لال مسجد اور اس کی انتظامیہ کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟ کس اسلامی فرقے کو آپ اسلام کے زیادہ قریب سمجھتے ہیں؟ کیا دہشت گردوں کی ’سزائے موت‘ کا فیصلہ درست ہے؟ کونسا نظام تعلیم بہتر ہے؟ مدرسہ یا سکول؟ قرآن مجید پڑھا یا حفظ کیا ہے اگر حفظ کیا ہے تو کون سے مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں؟جبکہ ان اہلکاروں سے ڈیوٹی کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا ہے کہ آیا وہ اپنی تعیناتی اور ڈیوٹی سے مطمئن ہیںاور ان کو کون کونسے محکمانہ مسائل درپیش ہیں جبکہ ان کی من پسند پوسٹنگ سے متعلق بھی سوال کیا گیا ہے۔ ان سکیورٹی اہلکاروں کے انٹرویو ڈی آئی جی سکیورٹی وقار چوہان کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی سپریم کورٹ میں کررہی ہے جس میں ایس ایس پی، ایس پی سپریم کورٹ، ڈی ایس پی سپریم کورٹ، ڈی ایس پی سکیورٹی، اے آئی جی سپیشل برانچ اور دو ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ آسیہ مسیح کا فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کی طرف سے فیصلہ دینے والے ججز کے خلاف فتویٰ دیا گیا تھاجس کے بعد ان ججز کی سکیورٹی کے حوالے سے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔