اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس میں مداخلت اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں صرف پولیس کو نشانہ بنایا جانا حکومت کو مہنگا پڑ گیا، پنجاب پولیس نے مظاہرین کے خلاف آپریشن سے ہی انکار کر دیا، حکومت کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج اور رینجرز کی خدمات حاصل کرنا پڑ گئیں، مؤقر قومی اخبار کی رپورٹ نے حکومتی کارکردگی کا پول کھول دیا۔ تفصیلات کے مطابق آسیہ بی بی
کی رہائی کی فیصلے کے بعد بڑی تعداد میں ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور اس کا سب سے زیادہ زور پنجاب اور جڑواں شہروں میں دیکھا جا رہا ہے۔ ایسے میں حکومت نے امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کا تہیہ کر لیا ہے اور گزشتہ رات وزیراعظم عمران خان نے احتجاج کرنیوالوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر قانون کو ہاتھ میں لیا گیا تو ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کریگی۔ نوائے وقت کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے فوج اور رینجرز کی خدمات طلب کر لی ہیں ۔ حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں دفعہ 144نافذ کر دی ہے اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر تے ہوئے پولیس کو مظاہرین سے نمٹنے کیلئے فری ہینڈ دیا ہے تاہم پنجاب پولیس کی جانب سے اس نازک صورتحال پر مظاہرین کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے سے انکار کر دیا گیا ہے اور افسران اور اہلکار خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے آسیہ بی بی کیس کے عدالتی فیصلے کے خلاف جگہ جگہ احتجاج کرنے والے مظاہرین کو قانون کو ہاتھ میں لینے سے روکنے، دفعہ 144 پر عملدرآمد کرانے اورکسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پولیس حکام کو احکامات جاری کرتے ہوئے فری ہینڈ دیا گیا ہے مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں صرف پولیس افسران و اہلکاروں
کو نشانہ بنائے جانے پر محکمہ پولیس میں کھل کر گروپ بازی سامنے آگئی ہے جس پر حکومتی حکام اور ان کی اپنی پولیس لابی سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے گزشتہ روز دو دن ہی قبل چارج لینے اور پولیس افسران سے کرائم میٹنگ کرنے والے سی سی پی او ذوالفقار حمید کو 15 دسمبر 2018 تک کام سے روک کر مینجمنٹ کورس مکمل کرنے اور پرانے سی سی پی او
بی اے ناصر کو ہی ڈیڑھ ماہ کے لئے چارج دے دیا ہے جبکہ ڈی آئی جی، وی وی آئی پی سکیورٹی سپیشل برانچ پنجاب لاہور عمران محمود کو بھی تبدیل کر کے ان کی جگہ سہیل حبیب تاجک کو ڈی آئی جی، وی وی آئی پی سکیورٹی سپیشل برانچ پنجاب لاہور لگا دیا گیا ہے۔ ان حالات میں حکومت نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج اور رینجرز کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔