اسلام آباد (آئی این پی) ایوان بالاکی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے سفارش کی ہے کہ لاکھوں روپے کے نادہندگان گھریلو صارفین کے ماضی کے قرضے معاف کر کے لوگوں کو فری میں بجلی کے کنکشن دیں تاکہ ان میں خرچے کا خوف ختم ہو اور وہ بل کی ادائیگی بھی یقینی بنائیں ،بلوچستان میں 90 فیصد ریکوری کے نقصان کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے،دیامیر بھاشا ڈیم 37500ایکڑ زمین پر مشتمل ،83 فیصد زمین حاصل کر لی گئی منصوبے پر کام کا آغازاپریل2020 جبکہ تکمیل 2028میں
متوقع ہے ۔ مہمند ڈیم پر کام کا آغاز اپریل2019 میں اور تکمیل 2025 تک ہو گی۔ ایوان بالاکی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاس میں دی گئی شرائط پر عمل درآمد کے علاوہ گزشتہ ایک سال کے دوران لیسکو کے صنعتی ، کمرشل اور گھریلو لائن لاسسز ، ایران سے امپورٹ کی جانے والی بجلی اور بلوچستان کے شہروں کو نیشنل گرڈ کے ساتھ ملانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات ،دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم سے بجلی پیدا کرنے کی استعد اد اور تکمیل ،مالاکنڈ ہیڈرو پاور پروجیکٹ سے گزشتہ پانچ سالوں سے پیدا کی جانے والی ماہوار بجلی اور اس کے ٹیرف ، چیکدار گرڈ اسٹیشن 220kv کی موجودہ صورت حال ،کے الیکٹرک کو 650MW فراہم کی جانے والی بجلی کے معاہدے اور گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ماہوار فراہم کردہ بجلی کی مقدار کے معاملات کاجائزہ لیا گیا ۔سیکرٹری وزارت توانائی محمد عرفان علی نے کمیٹی کی دی گئی مختلف سفارشات پر عملدرآمد کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پاور ڈویژن اور کے الیکٹراک کے درمیان 650 میگاواٹ کے معاہدے کی دستاویزات کمیٹی کوجلد از جلد فراہم کر دی جائیں گی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گوادر جو اس وقت پوری دنیا کا مرکزنگاہ ہے اس میں بجلی ہے ہی نہیں ، کیا یہ گوادر کے ساتھ ذیادتی نہیں ۔
سیکرٹری پاور نے بتایا کہ ملک بھر میں ٹرانسمیشن لائن کا مسئلہ درپیش ہے جبکہ ٹرانسمیشن لائنز مطلوبہ بوجھ اٹھانے میں بھی نا کافی ہے ۔ بلوچستان میں 90 فیصد ریکوری کے نقصان کی وجہ سے پالیسی کے مطابق لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔سب سے بڑا مسئلہ وہاں ٹیوب ویل کا استعمال ہے ۔تقریبا29 ہزار ٹیوب ویل بلوچستان میں موجود ہیں جس کے بل کا 10 فیصد کسان کو اور60 فیصد صوبائی اورباقی وفاقی حکومت کے ذمہ تھا ۔ابھی تک وفاقی اور صوبائی حکومت سے بھی بلوں کی وصولی باقی ہے ۔
وزارت کی طرف سے سپیشل ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دی گئی ہے جو بلوں کی وصولی میں مددگار ثابت ہو سکے گی ۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ بلوں کے متعلق بیک لاگ سے نمٹنے کیلئے وزارت کو پالیسی بنانی چاہیے لوگوں کو فری میں بجلی کے کنکشن دیں تاکہ ان میں خرچے کا خوف ختم ہو اور وہ بل کی ادائیگی بھی یقینی بنائیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دو نئے گرڈ اسٹیشن بنانے کیلئے ٹینڈر کیا جا چکا ہے اور یہ گرڈ اسٹیشن2021-22تک مکمل کیے جا سکیں گے
جس سے بلوچستان کی باقی طلب بھی پوری کی جا سکے گی ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ شہروں میں گورننس کا زیادہ مسئلہ ہے ۔ جس کی وجہ سے بجلی کی ترسیل میں کمی پیشی ہو جا تی ہے ۔ریٹائرڈ ہونے والے پارلیمنٹرین کی طرف سے پارلیمنٹ لاجز کے بجلی کے بلوں کی وصولی کیلئے قائمہ کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹ ، قومی اسمبلی ، وزارت پارلیمانی امور اور سی ڈی اے حکام مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں تاکہ آئندہ ایسے مسائل سامنے نہ آئیں ۔ کمیٹی ممبران نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
وزارت توانائی میں جہاں سب سے زیادہ انجینئرز کی ضرورت ہے وہاں اس کا فقدان پایا گیا ہے ۔ سیکرٹری پاور نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت کے پاس انجینئرز کی کمی ہے لیکن ڈیپوٹیشن پر آنے والے ڈی ایم جی گروپ کے تمام لوگ انجینئر ہی ہیں۔ کمیٹی کی دی گئی سفارشات کے مطابق جینکو کی بقیہ ادائیگی کے حوالے سے متعلقہ ادارے کو 10 دس کے اندر خط لکھ دیا گیا تھا جس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ اس قسم کے واجبات کی ادائیگی کیلئے سنٹرل پاور جنریشن کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی
منظوری درکار ہے یہ کیس بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کیلئے بھیج دیا گیا ہے ۔لیسکو کے پچھلے ایک سالہ صنعتی ، کمرشل اور گھریلو لائن لاسز کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے چیئرمین لیسکو نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس ایسا کوئی نظام نہیں جس سے ہم گھریلو ، صنعتی اور کمرشل نقصان کو اندازہ لگا سکیں ۔ پچھلے ایک سال کے دوران بجلی چوری پر بہت حد تک قابو پالیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ 40 لاکھ یونٹ کی ایک فیکٹری کی بہت بڑی چوری پکڑی گئی ہے ۔
جس پر قانونی کارروائی کی جارہی ہے ۔ سیکرٹری پاور نے کمیٹی کو بتایا کہ بجلی کی زیادہ چوری گھریلو اور زرعی صارفین کر تے ہیں ان جیسے بہت سے مسائل سے نمٹنے کیلئے سسٹم کو اپ گریڈ کرنا بہت ضروری ہے لیکن سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کیلئے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔ سرمایہ کاری کے حوالے سے وزارت اس معاملے کو حکومت کے ساتھ مل کر بہت جلد لائحہ عمل مرتب کر لے گی ۔
دیامیر بھاشا ڈیم 37500ایکڑ زمین پر مشتمل ہوگا83 فیصد زمین حاصل کر لی گئی باقی کے معاملات طے ہو رہے ہیں ۔ اس منصوبے پر کام کا آغازاپریل2020 تک متوقع ہے جبکہ اس کی تکمیل 2028 میں متوقع ہے ۔اس میں دو پاور جرنیٹر ہاس ہونگے ایک گلگت بلتستان اور دوسرا خیبر پختونخواہ میں آئے گا۔ جبکہ مہمند ڈیم پر کام کا آغاز اپریل2019 میں متوقع ہے اور اس کی تکمیل 2025 تک ہو گی ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس بارے میں خاص طور پر ایک عملدرآمد کمیٹی بھی تشکیل دی ہے
جو معاملات کا جائزہ لے رہی ہے ۔ قائمہ کمیٹی کو مالا کنڈ III ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے پچھلے 5 سالوں کے دوران پیدا کی گئی بجلی کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ چارسدہ گرڈ اسٹیشن انرجائز ہو چکا ہے ۔قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ این ٹی ڈی سی کے ساتھ مل جلد سے جلد معاملات کو حل کیا جائے اور اس حوالے سے وزارت اور متعلقہ اداروں پر مشتمل ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی جو مسائل کو حل کر کے کمیٹی کو رپورٹ دیں گے ۔ قائمہ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر ز اورنگزیب خان ، مولوی فیض محمد ، محمد اکرم، شاہ زیب خان درانی ، مشاہد اللہ خان ، سید محمد علی شاہ جموٹ اور نعمان وزیر خٹک کے علاوہ وزیر توانائی عمر ایوب ، سیکرٹری توانائی ، سی ای او فیسکو ،سی ای او لیسکو ،جی ایم این ٹی ڈی سی ،جی ایم پیپکو ، سی ای او کیسکو اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی ۔