اسلام آباد (آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اپوزیشن لیڈرشہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف منعقدہ پارلیمنٹ کامشترکہ علامتی احتجاجی اجلاس میں قومی اسمبلی اورسینٹ کے حقیقی اجلاسوں کی جھلک نظرآئی، احتجاجی اجلاس کا باقاعدہ ایجنڈا مقرر کیا گیا،علامتی سپیکر سردار ایاز صادق ارکان پارلیمنٹ کو جلد تقاریر ختم کرنے کی ہدایت کرتے رہے،اپوزیشن ارکان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کیلئے استعمال کئے گئے سخت الفاظ کو حذف کروائے گئے،
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ فیاض الدین کو حکومتی نمائندہ مقرر کیا گیا ،2صحافیوں کو علامتی سیکرٹری قومی اسمبلی اور جوائنٹ سیکر ٹری مقرر کیا گیا ۔ جمعرات کو مسلم لیگ (ن)کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف علامتی احتجاجی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر شاہراہ دستور پر منعقد کیا گیا جس میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علماء اسلام(ف) کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔علامتی احتجاجی اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے طریقہ کار کو اپنایا گیا،علامتی اجلاس کا باقاعدہ ایجنڈا جاری کیا گیا جبکہ اجلاس کی کاروائی میں دو توجہ دلاؤ نوٹس، شہباز شریف کی گرفتاری پر عام بحث کی تحریک اور قراردادیں شامل تھیں۔اجلاس کے دوران علامتی سپیکر سردار ایاز صادق کے مزاحیہ جملوں بھی جاری رہے،ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے تقاریر کے دوران وزیراعظم عمران خان کیلئے ’’بچے بچونگڑے کی آنیاں جانیاں‘‘،’’کوکین‘‘ اور سپیکر پنجاب اسمبلی کیلئے ’’ڈاکو‘‘کے الفاظ استعمال کرنے پر سردار ایاز صادق نے انہیں حذف کروادیا۔علامتی اجلاس کے دوران سردارایازصادق نے کہا کہ سارجنٹ پریس گیلری میں بیٹھے صحافیوں کے پاسز چیک کریں،جو بغیر پاسز کے ہیں انہیں باہر نکالا جائے،تقاریر کے دوران ارکان کی جانب سے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر
احتجاج بھی کیا گیا اور احتجاجاً واک آؤٹ کی دھمکی بھی دی ،لیگی اقلیتی رکن درشن لال اور ریاض الحق نے بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر احتجاج کیا۔سردار ایاز صادق نے بیٹھے بیٹھے تقاریر کرنے والوں کو اٹھ کر تقاریر کرنے کی ہدایت کی۔احتجاجی اجلاس کے دوران دو صحافیوں کو سیکرٹری قومی اسمبلی اور جوائنٹ سیکرٹری قومی اسمبلی بھی مقرر کیا گیا تھا۔علامتی اجلاس میں ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے معاملات کا جواب دینے کیلئے لیگی رکن شیخ فیاض الدین کو حکومتی نمائندہ بھی مقرر کیا گیا۔سردار ایاز صادق نے علامتی طور پر مقرر کئے گئے سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری قومی اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ صحافیوں کو قراردادوں کی کاپیاں فراہم کریں۔