کراچی (نیوز ڈیسک)کراچی کے حساس ترین علاقے لیاری سے گینگ وار کا خاتمہ اور سرغنہ غفار ذکری کو مقابلے میں ہلاک کرنے والی پولیس پارٹی کو اچانک لیاری بدر کر دیا گیا۔ مقابلے میں حصہ لینے والی ٹیم کے تمام ارکان کا تبادلہ کرکے کلاکوٹ تھانے سے سیکورٹی زون2 میں بھیج دیا گیا ہے، جبکہ ایس ایچ او کا تاحال تبادلہ نہیں ہوا ہے جس پر پولیس اور عوامی حلقوں میں
چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں۔ اس بظاہر اچانک کیے جانے والے تبادلوں کی کوئی وجہ منظرعام پر نہیں آسکی ہے۔ دوسری طرف لیاری میں ہونے والے مقابلے کے حوالے سے مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں اور کچھ عرصہ قبل ہی ریٹائرڈ ہونے والے پولیس افسر انور کالیا اور سردار کے نام گردش کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بغدادی کے علاقے علی محمد محلہ میں پولیس سے مقابلے میں مارے جانے والے لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار غفار ذکری کی ہلاکت میں شامل کلاکوٹ تھانہ کی پولیس پارٹی کا اچانک سیکورٹی زون II میں تبادلہ کر دیا گیا جبکہ ایس ایچ او کلاکوٹ محمد علی شاہ کا تبادلہ نہ ہوسکا، گینگ وار سرغنہ غفار ذکری کو کس نے مارا؟ کے حوالے سے لیاری پولیس میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں جبکہ مقابلے میں کلاکوٹ، نیپیئر اور کھارادر پولیس پارٹی کو انعامات سے نوازا گیا تھا۔ مگر دوسری جانب پولیس ذرائع کی جانب سے 7 ماہ قبل ریٹائر ہونے والے انور کالیا نامی پولیس اہلکار کو غفار ذکری کو پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کے حوالے سے مرکزی کردار قرار دیا جارہا ہے اور سردار نامی پولیس اہلکار کو بھی مذکورہ مقابلے میں شامل بتایا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انور کالیا نے لیاری گینگ وار کے خطرناک دہشت گردوں کو نشانہ بنایا اور انہیں مبینہ طور پر مقابلے میں مارا۔ ذرائع کے مطابق کلاکوٹ میں لیاری گینگ وار کے انتہائی مطلوب غفار ذکری
کو ساتھی سمیت مقابلے میں ہلاک کرنے والی پولیس پارٹی کا اچانک کلاکوٹ تھانے سے سیکورٹی زون ٹو تبادلہ کردیا گیا جس کے باعث پولیس افسران و اہلکاروں میں شدید بے چینی پھیل گئی۔ مقابلے کی سربراہی کرنے والے ایس ایچ او کلاکوٹ محمد علی شاہ کا تاہم تبادلہ نہیں کیا گیا۔ پولیس پارٹی اپنا تبادلہ کیے جانے کے عمل کو سمجھنے سے قاصر ہے اور اہلکار ایک دوسرے سے یہی بات معلوم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں کہ انہیں کن وجوہ کی بنا پر تبادلہ کیا گیا ہے